حکومتی قرضے: اس وقت ہر پاکستانی کتنے لاکھ کا مقروض ہے؟
سابق وزیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر پاکستانی دو لاکھ اٹھاسی ہزار روپے کا مقروض ہے، ہم نے بطور قوم آمدن کم اور اخراجات زیادہ کر لئے ہیں۔
لاہور میں جاری عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عاشہ غوث نے کہا کہ جب ادائیگی ڈالر میں کرنی تو ڈالر چھاپ نہیں سکتے، ڈالر کمانے ہوتے ہیں، ہم نے پچھلے بارہ سالوں میں ماضی کی نسبت دوگنا قرضہ لیا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کو آئندہ تین سال میں 60 بلین ڈالر ادا کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے قرض لیا جاتا ہے۔
کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں غیر مساوی رویہ دیکھا گیا، وزیر اعظم
ان کا کہنا تھا کہ انکم کو بڑھانے کے لیے ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا، پبلک کو ریلیف کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کے پاس ہے، یہ بات باعث شرمندگی ہے کہ دنیا آگے اور ہم پیچھے جا رہے ہیں۔
عائشہ غوث نے کہا کہ صوبوں کو اٹھارویں ترمیم کے مطابق فنکشنل کرنا ہوگا۔
سابق گورنر اسٹیٹ بینک شاہد حفیظ کاردار نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔
پاکستان اور اسلامی ترقیاتی بینک کا مختلف منصوبوں کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ ہم آج جس اسٹیج پر پہنچے اس کے ہم خود ذمہ دار ہیں، پچھلے پنتالیس سال ہماری طرز حکومت ایسی ہی رہی، ہم خسارہ کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں، ہمارے روپیہ پر دباؤ بھی اسی وجہ سے رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پیسے اکٹھے کرنے سے زیادہ ہمارے اخراجات ہیں۔
شاہد حفیظ کاردار نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے باوجود 43 ڈویژن کام کر رہے ہیں، پنشن کے بقایا جات پچیس کھرب تک ہیں، حکومت کے ایک ہزار چار سو سے زائد ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں، ان تمام منصوبوں کو ختم کرنے میں چودہ سال لگیں گے۔
پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی پر کام شروع
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ ہم سے رکتی نہیں، روزانہ چار ہزار ٹن تیل اسمگل ہوتا ہے، ہمارے اندرونی اور بیرونی قرضے حکومتی آمدن سے چھ سو ستر فیصد زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے اگلے پروگرام سے قبل آٹھ ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے، آئی ایم ایف تو سوچ رہا ہے کہ ہم نے اگلے جو پیسے دیے ہیں یہ لوگ وہ واپس کیسے کریں گے۔
Comments are closed on this story.