فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کے پیچھے یہودی ارب پتی کے ہاتھ کا انکشاف
امریکی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا بھر میں فلسطینیوں کے حق میں حالیہ مظاہروں کے پیچھے معروف ارب پتی سرمایہ کار اور پابندیوں سے آزاد معاشرے کے حامی جارج سوروس کا ہاتھ ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی سے فلسطینیوں کے حق میں طلبہ کے مظاہروں کا آغاز ہوا۔ آسٹن میں اس یونیورسٹی کے طلبہ کے مظاہرے کے دوران پولیس ایکشن بھی ہوا۔ اس میں چند گرفتاریاں ہوئیں۔
اب تک سیکڑوں طلبہ گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ان مظاہروں میں پسِ پردہ جارج سوروس نے کلیدی کردار ادا کیا جو بینک آف انگلینڈ کو غیر مستحکم کرنے میں بھی ملوث بتائے جاتے ہیں۔ ان مظاہروں کا اہتمام جارج سوروس کی طرف سے ملنے والے فنڈز سے چلنے والے گروپ ”اسٹوڈنٹس فار جسٹس اِن پیلیسٹائن“ نے کیا تھا۔
نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ”اسٹوڈنٹس فار جسٹس اِن پیلیسٹائن“ کو جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن اور راکفیلر برادرز فنڈ نے مالی امداد فراہم کی تھی۔ ان مظاہروں کے منتظمین میں کلیدی کردار ادا کرنے والے تین افراد کو سوروس کے نام سے جُڑے گروپس نے امداد دی تھی۔ ان میں برکلے لا اسٹوڈنٹس فار جسٹس اِن پیلیسٹائن کے سابق صدر ملک افان کا نام بھی شامل ہے۔
جارج سوروس کا شمار امریکا کے نمایاں ترین مخیر افراد میں ہوتا ہے۔ گزشتہ ہفتے کولیمبیا سے شروع ہونے والے فلسطینی نواز اور اسرائیل مخالف مظاہرے اب آٹھ ریاستوں تک پھیل چکے ہیں۔
کولمبیا، ہارورڈ، برکلے، اوہایو اور ایموری یونیورسٹی میں فلسطین نواز مظاہروں کا اہتمام کیا جاچکا ہے۔ اس سلسلے میں یو ایس کیمپین فار پیلیسینین رائٹس کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ مظاہرین کو ادائیگی بھی کی گئی۔
سیاسی امور کے بہت سے تجزیہ کاروں نے فلسطینیوں کے حق میں کیے جانے والے مظاہروں میں جارج سوروس کے کردار کی نفی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی صرف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ تحقیقات کی صورت میں حقائق سامنے آ ہی جائیں گے۔
کولمبیا یونیورسٹی میں غزہ سالیڈیریٹی اینکیمپمنٹ کے تحت مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے پاس ایمیزون سے خریدے ہوئے ٹینٹ تھے، وہ پیزا کھارہے تھے اور کولڈ ڈرنک پی رہے تھے۔ انہیں سینڈوچ بھی فراہم کیے گئے تھے۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس کی اسٹوڈنٹس فار جسٹس اِن پیلیسٹائن کی سابق سربراہ ندا لافی نے یونیورسٹی آف ٹیکساس (ڈیلاس) میں فلسطین نواز مظاہرین کی قیادت کی۔ ندا لافی کو ایک بار صدر جو بائیڈن کے قافلے کی گاڑیاں روکنے کے الزام میں تحویل میں لیا گیا تھا۔
ییل یونیورسٹی نیوز کے مطابق ییل میں یو ایس سی پی آر کے فیل کریگ برکہیڈ مارٹن کو پولیس نے اس الزام کے تحت گرفتار کیا ہے کہ اس کے گروپ ییلیز فار پیلیسٹائن نے کیمپس کے لان پر قبضہ کرکے فلسطین کے لیے مظاہرہ کیا۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بتایا ہے کہ یو ایس سی اپنے کمیونٹی بیزڈ فیلوز کو 7800 ڈالر دیے اور کیمپس بیزڈ فیلوز کو 6540 ڈالر دیے۔ اسٹوڈنٹس فار جسٹس اِن پیلیسٹائن کو اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن کی طرف سے 3 لاکھ ڈالر دیے گئے۔ نیو یارک پوسٹ کے مطابق اس گروپ کو 2019 سے اب تک راکفیلر برادرز فنڈ کی طرف سے 3 لاکھ 55 ہزار ڈالر مل چکے ہیں۔
Comments are closed on this story.