Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

واٹس ایپ نے بھارت میں سروسز بند کرنے کی دھمکی دے دی

نئے آئی ٹی آئی قوانین پرائیویسی کے منافی، دہلی ہائی کورٹ میں دلائل، فیس بک نے بھی عدالت سے رجوع کرلیا
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2024 02:29pm

چین کی میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ اگر اینکرپشن (رازداری) سے متعلق تنازع احسن طریقے سے حل نہ کیا گیا تو بھارت میں واٹس ایپ کو بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

واٹس ایپ کی انتظامیہ نے بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق نئے قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں پہلے اس سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

واٹس ایپ نے، جو فوری میسیجنگ کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے، جمعرات کو دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ اگر اسے پیغامات اور کالز کی اینکرپشن ختم کرنے کے لیے کہا گیا اور دباؤ ڈالا گیا تو وہ بھارت میں کام بند بھی کرسکتی ہے۔

واٹس ایپ کے وکیل نے دہلی ہائی کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک پلیٹ فارم کے طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر اینکرپشن کو توڑنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تو پھر واٹس ایپ بھارت میں اپنی بساط لپیٹ لے گا۔

واٹس ایپ نے بھارت میں آئی ٹی کے نئے قوانین کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ یہ قوانین یوزرز کی پرائیویسی کے حق کے منافی ہیں۔ واٹس ایپ کے وکیل تیجس کاریا نے عدالت کو بتایا کہ لوگ اس موبائل ایپ کو پرائویسی سے متعلق خصوصیات کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔

فوری میسیجنگ کی معروف ترین ایپ کی طرف سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ بھارت میں آئی ٹی سے متعلق نئے قوانین بھارتی آئین کے آرٹیکلز 14، 19 اور 21 کے منافی ہیں۔

واٹس ایپ کے وکیل نے مزید کہا کہ آئی ٹی سے متعلق اس قسم کے قوانین دنیا میں کہیں بھی نافذ نہیں کیے گئے ہیں۔ واٹس ایپ کو پوری زنجیر برقرار رکھنا پڑے گی کیونکہ اُسے نہیں معلوم کہ کون سا پیغام ڈی کرپٹیڈ کرنا ہے۔ کروڑوں پیغامات کو کئی سال تک محفوظ رکھا جانا ہے۔

فیس بک نے بھی بھارت میں آئی ٹی کے نئے قوانین کو یوزرز کی پرائیویسی کے منافی قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس کی وزارت کا استدلال ہے کہ کسی بھی تنازع کے حل میں کردار ادا کرنے سے سوشل میڈیا ایپس انکار کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔ اس نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ اگر یہ قوانین نافذ نہ کیے گئے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی جعلی پیغام کے مآخذ تک پہنچنے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا کریں گے۔ اس کا کہنا ہے کہ جعلی پیغامات بدامنی کو فروغ دیتے ہیں اور اس کے نتیجے میں معاشرے کی مجموعی ہم آہنگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

WhatsApp

TRIAL IN INDIA

WARNS OF SHUT DOWN

DELHI HIG COURT

FACEBOOK ALSO COMES OUT