Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’کمپنی بند کر دیں گے ٹک ٹاک کی ملکیت امریکیوں کو نہیں دینگے‘

چینی کمپنی بائٹ ڈانس کا فیصلہ، ایک ارب یوزر ہوتے ہوئے چینی شارٹ وڈیو ایپ خسارے میں چل رہی ہے
شائع 26 اپريل 2024 11:47am

ذرائع نے بتایا ہے کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر تمام قانونی آپشن ختم ہوجائیں اور امریکا میں اس کے لیے اپنی شارٹ وڈیو ایپ ٹک ٹاک کو چلانا ممکن نہ ہو تو وہ اُسے بیچنے پر بند کرنے کو ترجیح دے گی۔

ٹک ٹاک کا سیکریٹ الگوردم اس کی سربراہ کمپنی کے آپریشنز کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی کے باعث اِسے فروخت کرنا ممکن نہیں۔

برطانوی اخبار دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر امریکا میں ایپ اسٹورز کے پلیٹ فارم پر ٹک ٹاک کی بندش روکنا ممکن نہ ہو پایا تو پھر اسے بند کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔

یہ بات بہت حیرت انگیز ہے کہ ٹک ٹاک کے ایک ارب سے زائد یوزر ہیں مگر پھر بھی یہ ایپ خسارے میں جارہی ہے اور بائٹ ڈانس کی مجوعی آمدنی میں اس کا حصہ برائے نام ہے۔

ٹک ٹاک کو امریکا میں بند کردینے سے بائٹ ڈانس کے مجموعی بزنس پر برائے نام اثر مرتب ہوگا اور اس صورت میں کمپنی کو اپنے بنیادی الگوردم سے محروم بھی نہیں ہونا پڑے گا۔

اپنے ایک میڈیا پلیٹ فارم ٹاؤشیاؤ پر بائٹ ڈانس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں ٹک ٹاک کو بیچنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ یہ بیان دی انفارمیشن کے ایک مضمون کے جواب میں جاری کیا گیا ہے جس میں دعوٰی کیا گیا تھا کہ بائٹ ڈانس نے ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ٹک ٹاک کے سی ای او شاؤ زی چیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنی کو توقع ہے کہ وہ امریکا میں قانونی جنگ جیت لے گی اور وہ قانون نافذ نہیں ہوسکے گا جس کے تحت امریکا بھر میں 17 کروڑ افراد ٹک ٹاک استعمال نہیں کر پائیں گے۔

امریکی کانگریس کے ایوان بالا سینیٹ نے منگل کو یہ بل بھاری اکثریت سے منظور کرلیا تھا۔ امریکی قانون سازوں کے ایک گروپ کا دعوٰی ہے کہ چین امریکیوں کے ڈیٹا بینک میں نقب لگاسکتا ہے یا اس ایپ کو جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

امریکی صدر نے ٹک ٹاک کی فروخت کے لیے19 جنوری 2025 کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے جو صدر کے منصب سے الگ ہونے کی بھی ڈیڈ لائن ہے۔ اس ڈیڈ لائن میں وہ 3 ماہ کا اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ٹک ٹاک کی 25 فیصد آمدنی امریکی یوزرز کی طرف سے آئی تھی۔ سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقابلے میں ٹک ٹاک کی مجموعی قدر کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ چینی کمپنی مالیاتی تفصیلات جاری نہیں کرتی۔

us senate

TIK TOK

NOT TO BE SOLD

SHUT DOWN RATHER

BILL PUT FORWARD BY JOE BIDEN