صنعتی ترقی کیلئے کم لاگت پر بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے، وزیر اعظم
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ صنعتی ترقی اور برآمدات بڑھانے کے لیے صنعتوں کو کم لاگت پر بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بجلی کے شعبے کی اصلاحات سے متعلق جائزہ اجلاس ہو، جس میں بجلی کے ترسیلی نظام اور تقسیم کار کمپنیوں کے حوالے سے بڑے فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں بجلی کے ترسیلی نظام خصوصاً این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو کی اصولی منظوری دی گئی۔
اجلاس کے دوران کم بجلی استعمال کرنے والے پنکھے کم آمدن والے صارفین کو فراہم کرنے کا پلان بھی طلب کیا گیا۔
وزیر اعظم نے سفارشات کو حتمی شکل دینے اور اصلاحات کے لیے کمیٹی قائم کی جبکہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کا نفاذ یقینی بنانے کے لیے وزیرِاعظم آفس میں خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا۔
تاجروں کی وزیراعظم کو بھارت اور عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز
پی ایم اسپیشل سیل بجلی کے شعبے میں تنظیم نو و اصلاحاتی عمل کی نگرانی کرے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صنعتی شعبے کو کم نرخ پر بجلی فراہم کرنے کے لیے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے، حکومتی محکموں میں مؤثر سزا و جزا کے نظام کے بغیر اصلاحات ممکن نہیں۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہر ماہ بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے نفاذ پر جائزہ اجلاس کی خود صدارت کروں گا، صنعتی ترقی اوربرآمدات بڑھانے کے لیے صنعتوں کو کم لاگت پر بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے، حکومتی محکموں میں مؤثر سزا اور جزا کے نظام کے بغیر اصلاحات ممکن نہیں۔
اجلاس کو نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے مسائل اور اس کی اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی صورتحال، نقصانات اور ان کی نجکاری و آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے بھی سفارشات پیش کی گئیں۔
اجلاس کو ٹیرف ریشنالائیزیشن، صنعتوں و گھریلو صارفین کو فراہم کی جانے والی بجلی کے نرخوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو مختلف تجاویز میں گھریلو صارفین کو کھانا پکانے کے علاوہ دیگر استعمال کے لیے گیس کی بجائے بجلی استعمال کرنے کے حوالے سے مختلف لائحہ عمل پیش کیے گئے۔
وزیر اعظم کا کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر ملکر حل کرنے اور 150بسیں دینے کا اعلان
وزیرِ اعظم نے بریفنگ کی تعریف کرتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ منظور شدہ اصلاحات کا نفاذ معینہ مدت میں یقینی بنایا جائے۔
Comments are closed on this story.