Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

تاجر برادری نے شہباز شریف کو بھارت سے دوستی کا مشورہ کیوں دیا؟

2019 سے پاک بھارت تجارت سرد خانے میں ہے، معاملات کی درستی کا وقت آگیا، انڈیا ٹوڈے کا تجزیہ
شائع 25 اپريل 2024 05:38pm

پاکستانی تاجر چاہتے ہیں کہ بھارت سے تعلقات بحال ہوں اور اس کے نتیجے میں تجارت بھی بحال ہو۔ بھارت کے معروف جریدے انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ نے ایک تجزیے میں بتایا ہے کہ پاکستان میں تاثر عام ہو رہا ہے کہ جب چین سمیت پوری دنیا بھارت سے تجارت کر رہی ہے تو پاکستان کے لیے ایسا کرنے میں کون سی قباحت ہے۔ اس وقت دو طرفہ تجارت کی بحالی میں پاکستان کا فائدہ ہے کیونکہ اُسے ڈانواڈول معیشت کو سہارا دینے کے لیے مضبوط اور موافق بیرونی تجارت درکار ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق لندن کے تھنک ٹینک آئی ٹی سی ٹی کے فرحان جعفری کہتے ہیں کہ پاکستان سے ایک بڑی غلطی یہ سرزد ہوئی ہے کہ وہ جتنا چبا سکتا تھا، ہضم کرسکتا تھا اُس سے منہ میں ڈال لیا ہے۔

فرحان جعفری کہتے ہیں کہ کراچی میں کاروباری برادری نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے کہا ہے کہ بھارت سے تجارت بحال کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اس سے قومی معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

2019 میں پلواما حملے کے بعد سے پاک بھارت تعلقات انتہائی سرد مہری کا شکار رہے ہیں۔ سیاسی و سفارتی کشیدگی نے دوطرفہ تجارت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔

اس دوران پاکستان کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کے دوران پاکستانی معیشت کے لیے بڑی الجھنیں پیدا ہوئیں۔ آئی ایم ایف سے نئے قرضے نہ ملتے تو ڈیفالٹ کو ٹالنا بھی ممکن نہ ہوتا۔

’پاکستانی تاجر بھارت سے دوستی کی بات کیوں کر رہے ہیں؟ کے زیرعنوان انڈیا ٹوڈے لکھتا ہے کہ عارف حبیب سمیت پاکستان کی سرکردہ کاروباری شخصیات نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارت سے تعلقات بہتر بنائے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ’اڈیالہ جیل کے مکین‘ سے بھی ہاتھ ملایا جائے تاکہ معاملات درست ہوں۔ رپورٹ کے مطابق معاملات کی درستی کا وقت آچکا ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار بہت خوش آئند ہے کیونکہ جب عمران خان وزیر اعظم تھے تب بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے خاصا معاندانہ رویے کا اظہار کیا جاتا تھا اور بھارت سے تعلقات کا معاملہ بہت پیچھے رہ گیا تھا۔

INDO PAK TRADE

INDIA TODAY REPORT

BETTER TIME FOR PAKISTAN

BUSINESS COMMUNITY SHOWS NEED