خیبرپختونخوا میں پولٹری فارمنگ زوال کا شکار، وابستہ لاکھوں افراد کام چھوڑ گئے
پولٹری فارمنگ ہول سیلر جلیل خان جو گزشتہ تین دہائیوں سے مرغی کے کاروبار سے وابستہ ہے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے سابق دور حکومت میں مرغیاں دینے والا پراجیکٹ اچھا تھا، لیکن منصوبے سے خیبرپختونخوا میں پولٹری فارمنگ کو کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ منصوبے میں پولٹری فارمنگ عہدیداروں کو نظرانداز کیا گیا تھا۔
پولٹری فارمر جلیل نے بتایا کہ ایک وقت میں 16 لاکھ سے زائد افراد مرغی کے کام سے وابستہ تھے جو اب آدھے رہ گئے کیونکہ منافع نہ ہونے کی وجہ سے فارمرز نے اپنا سرمایہ نکال کر دوسرے کاروبار میں لگا دیا ہے۔
جلیل کا کہنا تھا کہ چوزہ، مرغی، فیڈ اور مرغی کا ریٹ بھی پنجاب سے متعین کیا جاتا ہے، وہاں کے ریٹس سے ہم 50 روپے فی کلو زیادہ یہاں فروخت کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فارمنگ میں استعمال ہونے والی ادویات سمیت ہر چیز کا دارومدار پنجاب پر ہونے سے خیبرپختونخوا میں مرغی کی فارمنگ کا کام آدھا رہ گیا ہے، اگر حکومت صوبے میں ہچریز اور فیڈ ملز لگائے تو نا صرف مرغی کا نرخوں کا تعین یہیں سے ہوگا بلکہ یہ شعبہ انڈسٹری کی شکل بھی اختیار کرسکتا ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں سے پولٹری کا کام کرنے والے مشرف خان نے بتایا کہ پہلے چوزہ اور فیڈ سستا ہونے کی وجہ سے صوبے میں لوگ گھروں اور کھیتوں میں چھوٹی چھوٹی جگہوں پر لوکل فارمنگ کرتے تھے جو اب مہنگائی کی وجہ سے تقریباً ختم ہوچکی ہے۔
سابق ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک عالمزیب مہمند نے آج نیوز کو بتایا کہ ہمارے صوبے میں پولٹری فارمنگ کی زوال کی مختلف وجوہات ہیں جن میں لوکل فارمرز کی جدید سائنسی طریقوں سے ناواقفیت اور نجی شعبے کی شراکت داری کا فقدان سرفہرست ہے۔
عالمزیب کا کہنا ہے کہ ہم نے صوبے کے سابقہ قبائلی اضلاع خیبر، باجوڑ اور مہمند میں دہشت گردی سے تباہ 13 سو پولٹری فارمز پر دوبارہ کام شروع کیا جن میں 105 مکمل ہوچکے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں 250 تباہ ہونے والے فارمز میں سے 71 پولٹری فارمز پر دوبارہ سے کام شروع کردیا ہے۔
سابق ڈی جی لائیو سٹاک نے بتایا کہ پولٹری نرخوں کے تعین سمیت دیگر کئی پابندیاں تھیں، تاہم پولٹری فارمنگ کو جدید سائنٹیفک طریقے متعارف کروانے کے لیے محکمہ لائیو سٹاک کوشاں ہے، صوبے میں نجی شعبے کے اشتراک سے دوسرے پراجیکٹ کے تحت ضم اضلاع 30 نئے بڑے پولٹری فارمز بنائے جارہے ہیں جس کی 20 ہزار مرغی کی تعداد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں مختلف وجوہات کی بنا پر غیر فعال ہونے والے پولٹری فارمز کی تعداد 250 ہے جس میں 71 دوبارہ سے بن چکے ہیں، جبکہ دوسرے پراجیکٹ کے تحت خیبرپختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں بھی 20 ہزار مرغی کی کیپسٹی والے 30 نئے بڑے پولٹری فارمز بنائے جارہے ہیں۔
Comments are closed on this story.