ایرانی پابندی کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ امریکا کو ایرانی صدر کا دورہ پسند نہ آیا ہو، اعزاز چوہدری
سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے آج نیوز کے پروگرام “ رو برو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اسرائیل تنازع کے دوران یہ دورہ اہمیت کا حامل تھا ، لیکن پہلے سے طے شدہ دورے کو ایرانی صدر نے جاری ر کھا جو کہ پاکستان پر ایران کا اعتماد ظاہری کر تا ہے۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ شاید امریکا کو پسند نہ آیا ہو کیونکہ امریکا نے ایران پر پابندی عائد کر رکھی ہیں ۔ پاکستان نے اچھا کیا کہ وہ کسی قسم کے دباؤ میں نہیں آیا اور پاکستان نے اچھا سمجھا کہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کیا۔
سابق سیکریٹری خارجہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے مفاد کی خاطر تمام ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرئے کیونکہ امریکا مخالفت ہوتے ہوئے بھی چین کے ساتھ تجارت کررہا ہے بھارت روس سے اسلحہ اور تیل بھی خرید رہا ہے۔ پاکستان کو چاہیئے کہ وہ امریکا سے بات کرئے کہ ہم اپکی پابندیوں کو نہیں توڑ رہے ، ایران سے تجارتی تعلقات قائم کرنا ہماری مجبوری ہے کیونکہ وہ ہمارا ہمسائی ملک ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کوئی تنازع نہیں رہا ، لیکن کچھ لوگ بارڈر پر کشیدہ صورتحال پیدا کر کے یہ چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں ۔
ایرانی صدر کے لاہور اور کلراچی کے دورہ پر سابق سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ عوامی مقامات پر پر جا کر صدر رئیسی نے یہ پیغام دیا کہ پاکستانی عوام کو ایرانی قیادت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ ایرانی صدر نے مزار قائد اور مزار قبال پر جا کر یہ پیغام دیا کہ ایرانی قیادت پاکستان کے ساتھ جڑی ہے اور مسائل کو حل کرنے کی خواہش مند ہے۔
Comments are closed on this story.