ایرانی صدر کا دورہ پری پلان تھا، جس پر کافی دنوں سے کام جاری تھا، ترجمان دفترخارجہ
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نےآج نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانیہ صدر کا دورہ پری پلان تھا اس پر کافی دنوں سے کا م جاری تھا، ہم نے جنوری سے اب تک ایک لمبا سفر جلدی اور مثبت انداز میں مکمل کیا ہے اور یہ اس لئے ہی ممکن ہو ا کہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہیں۔
ایرانیہ صدر کا دورہ پری پلان تھا اس پر کافی دنوں سے کا م جاری تھا، پاکستان اور ایران کو ایک جیسے چیلنچز کاسامنا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنچ دہشتگردی کا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان گشیدگی بھی دیکھی گئی ۔ اس گشیدگی کو دور کرنے کے لئے ضروری تھا کہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر بات کریں ۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہت سے معاہدے ہوئے جو کہ لانگ ٹرم کارپوریشن کا نتیجہ ہے ۔ ان معاہدوں نے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے جس پر جلد کام بھی شروع ہو جائے گا ، یہ معاہدے دونوں ممالک کی ضرورت بھی تھے ۔
پی ایل اے کے حوالے سے ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے جنوری سے اب تک ایک لمبا سفر جلدی اورمثبت انداز میں مکمل کیا ہے اور یہ اس لئے ہی ممکن ہو ا کہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہیں، پاکستان اور ایران کے سیکیورٹی معاملات پر بات چیت ہوئی ہے، دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ مل کر دہشتگری کے خلاف ایکشن لیں ۔
ممتاز زہرا کا مزید کہنا تھا کہ سعودیہ عرب کے وفد کے ساتھ تجارت اور انوسمٹ پر گفتگو ہوئی ہے ، ایران کے ساتھ بھی تجارت اور معیشت پر بات چیت ہوئی ہے ، پاکستان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہمارے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں ۔
ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کے بہت سے مسائل پر یکساں خیالات ہیں ،خاص طور پر غزہ کے معاملے پر دونوں ممالک کا اصولی موقف ہے ، ایران نے کشمیر کے حوالے سے بھی ہمیشہ بات کی ہے۔
Comments are closed on this story.