معروف شاعر رخسار ناظم آبادی نم آنکھوں کے ساتھ سُپرد خاک
معروف شاعر رخسار ناظم آبادی کو اللہ کی مشیت اور تقدیر پر مطمئن دلوں اور نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔
مملکت بحرین اردو کے معروف شاعر رخسار ناظم آبادی کا گزشتہ شب انتقال ہوا۔
رخسار ناظم آبادی عمدہ شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ مخلص اور بہترین انسان بھی تھے۔
آپ کی رحلت بحرین کے ادبی حلقوں کا ایک عظیم نقصان ہے۔
رخسار ناظم آبادی کو نم انکھوں کے ساتھ بحرین کے منامہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
ان کی نمازِ جنازہ میں بڑی تعداد میں ﺩﻭﺳﺖ ﺍﺣﺒﺎﺏ اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے حضرات نے شرکت کی اور ان کی مغفرت کی دعا کی۔
محمد رخسارم انصاری، تخلص“رخسار ناظم آبادی“ 22 اکتوبر 1959ء کو ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے علاقے بانس بریلی میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم اشفاقیہ پرائمری اسکول شاہدانہ بانس بریلی سے حاصل کی اور مولانا آزاد انٹر کالج بریلی سے انٹرمیڈیٹ کیا-
ان کے والد صاحب اپنی ملازمت کے سلسلے میں کسی اور شہر میں مقیم تھے، جبکہ والدہ اور دوسرے بہن بھائی والد کے ساتھ ہی رہتے تھے۔
رخسار ناظم آباد اپنی تعلیم کی وجہ سے اپنے نانا غنی بریلوی جو کہ نعتیہ شاعر ہونے کے ساتھ بہت معروف نعت خواں بھی تھے، ان کے ساتھ رہتے تھے۔
رخسار ناظم آبادی اپنے نانا غنی بریلوی کے ہمراہ اکثر میلاد کی محفلوں میں شریک ہوتے تھے۔
انہوں نے بچپن سے ہی شاعرانہ ماحول میں پرورش پائی۔
انہیں حضرت مونس بریلوی سے تلمیذ حاصل ہے اور گزشتہ تیس برس سے روزگار کے سلسلے میں بحرین میں مقیم تھے۔
آپ کا تعلق کراچی (پاکستان) سے تھا۔
رخسار ناظم آبادی کا طویل علالت کے بعد 22 اپریل 2024ء کو صبح تین بجے انتقال ہوا۔
اللہ تعالی انہیں اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین
یہاں پہنچے تو خالی ہاتھ تھے ہم
یہی ہونا ہے آخر واپسی میں
Comments are closed on this story.