تاجروں کی وزیراعظم کو بھارت اور عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز
تاجروں نے وزیراعظم کو بھارت سمیت پڑوسی ممالک اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز دے دی، شہباز شریف نے تاجروں سے کہا کہ آپ ہمارا ساتھ دیں، ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے جبکہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
کراچی کے دورے کے دوران ایک تقریب میں تاجروں اور کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی کی تاجر برادری سے مل کر خوشی ہوئی، تاجر پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، قوموں کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، مشکلات میں ثابت قدم رہنے والی قومیں ترقی کرتی ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ اس سے غرض نہیں ہونی چاہیئے کہ کس صوبے میں کس کی حکومت ہے، ذاتی پسند نہ پسند سے بالاتر ہوکر پاکستان کے مفاد کے لیے اکھٹے ہوجائیں، ہمیں مشکلات کو سمجھ کرمقابلہ کرنا ہے، ہم نے پاکستان کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے دن رات محنت کریں گے، ہم پاکستان کو اقوام عالم میں مقام دلوائیں گے، ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا بڑا وفد پاکستان آرہا ہے، آپ لوگ اُن کے ساتھ مل کر بیٹھیں، کاروبار کریں، آپ ہمارا ساتھ دیں ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔
وزیر اعظم کا کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر ملکر حل کرنے اور 150بسیں دینے کا اعلان
وزیراعظم شہباز کا مزید کہنا تھا کہ الزام تراشی کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا ہے، مسائل کا حل مشکل ضرور ہے نا ممکن نہیں، 4 سے 5 شعبوں کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، ہمیں انڈسٹری کو مضبوط بناکر درآمدات کو بڑھانا ہوگا، اسمگلنگ روکنے پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں، ہمیں ملکی مسائل کا ادراک کرنا ہوگا، سندھ میں پیپلزپارٹی اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام فیصلے مشاورت کے ساتھ کریں گے، مارچ میں آئی ٹی ایکسپورٹ 300 ملین ڈالرز سے اوپر ہے، کرنٹ اکاؤنٹ بھی مثبت ہے، تمام پلس پوائنٹس ہیں، ہمیں ان مواقعوں سے پورا فائدہ اٹھانا چاہیئے، بزنس کمیونٹی کے مطالبات کو جس حد تک تسلیم کرسکیں کرنا چاہیئے، ہمیں برآمدات پر فوکس کرنا چاہیئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگلے ماہ بزنس کمیونٹی کو اسلام آباد میں دعوت دی ہے، ہمارے متعلقہ وزرات، سیکریٹریز آپ کے ساتھ بیٹھیں گے، جو جو مسائل ہیں جہاں ہمیں فوری ایکشن لینا چاہئے ہم انہیں وہیں طے کریں گے، اس کے بغیر نہ میں آپ کو کراچی جانے دوں گا، نہ نہ لاہور والوں کو لاہور جانے دوں گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں گارنٹی دیتا ہوں نجکاری کا عمل انتہائی شفاف ہوگا، آپ باہر سے اچھی کمپنیاں لے کر آئیں، کوئی بیوروکریٹک تاخیر نہیں ہونے دوں گا، آپ آگے بڑھیں، حکومت کا کام انڈسٹری چلانا نہیں صرف پالیسی دینا ہے، آسمان ہی ہماری حد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ماہ میں سعودی عرب جارہا ہوں، سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آئے گا، اب یہ آپ پر ہے کہ اپ انہیں کھانا کھلائیں، نہاری کھلائیں، لٹیگیشن میں 2700 ارب روپے ہیں، دوسری طرف ہم قرضوں کے پہاڑ میں دب چکے ہیں، فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ قرضوں کی زندگی یا پھر وقار کی زندگی بسر کرنی ہے، آپ ہمارا ساتھ دیں، میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔
وزیراعظم سے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے تاجر وفد نے ملاقات
اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف سے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے تاجر وفد نے ملاقات کی۔
معیاری تعلیم کا فروغ اولین ترجیح، کوشش ہے کوئی بچہ اسکول سے باہر نہ ہو، وزیراعظم
وزیراعظم نے بزنس کمیونٹی کے نمائندہ وفد کو اسلام آباد بلالیا، تاجر رہنماؤں نے بجلی اور گیس کے نرخ کم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تاجر رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ بھارت میں 6، بنگلادیش میں 8 سینٹ فی یونٹ بجلی مل رہی ہے، اتنی مہنگی بجلی پر برآمدات کیسے بڑھائیں گے۔
پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق
انڈیا اور اڈیالہ کے باسی سے بھی ہاتھ ملائیں، عارف حبیب کا وزیراعظم کو مشورہ
وزیراعظم شہباز شریف کے کراچی میں تاجروں سے خطاب کے دوران معروف تاجر عارف حبیب نے معیشت کی بہتری اور ملکی مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم کو تجویز پیش کی کہ بجلی کی قیمت میں کمی کریں، یہ کام صرف آپ کرسکتے ہیں۔
عارف حبیب نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح تک پہنچایا، آپ نے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے ہاتھ ملایا، میں چاہتا ہوں آپ 2 ہاتھ اور ملائیں، ایک ہاتھ اڈیالہ جیل کے باسی سے اور دوسرا ہاتھ بھارت سمیت پڑوسی ممالک سے ملائیں۔
ملکی مفاد میں مل کر کام کرنا ہوگا، وزیراعظم
تاجروں سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مشکلات کو چیلنج سمجھ کر مقابلہ کریں گے، ہمیں ملکی مسائل کا ادراک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھول جائیں صوبوں میں کس کی حکومت ہے، پاکستان کے بہترین مفاد میں مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ تاجروں کو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، تہیہ کرلیں کہ آئندہ 5 برس میں برآمدات کو دگنا کریں گے۔ انہوں نے تاجروں سے کہا کہ حکومت اسمگلنگ کی روک تھام پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔
انہوں نے تاجروں کو بتایا کہ چینی کی برآمدات کا کہا جا رہا ہے، صرف چینی کی نہیں بلکہ کئی اشیا کی بھی اسمگلنگ ہورہی ہے، ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے، اسمگلنگ کے خاتمے میں وقت لگے گا لیکن اس پر قابو پا لیں گے۔ نجکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ نجکاری کا عمل صاف و شفاف ہوگا۔
وزیراعظم کی مزاری قائد پر حاضری
وزیراعظم آج ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے تھے جہاں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے مزار قائد پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے اور ملک خداداد کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لیا۔
اس موقع پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے عہد کیا کہ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں گے۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا وزیراعظم کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ون ٹو ون اجلاس ہوا جس میں مراد علی شاہ نے وزیر اعظم سے سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان ترقیاتی کاموں اور دیگر مسائل پر بات چیت ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کے ساتھ ڈائریکٹ کٹوتیوں کے بعد فنڈز کی واپسی نہ ہونے پر بھی بات کی جس پر وزیراعظم نے مراد علی شاہ کو تمام مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم مل جل کر عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس
بعدازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، اُن کی کابینہ اراکین اور ٹیم کے ساتھ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، خالد مقبول، اویس لغاری، اورنگزیب، مصدق ملک، جام کمال، عطاء اللہ تارڑ اور قیصر شریک تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ناصر شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور دیگر سیکریٹریز شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب سندھ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے اور وزیراعظم بڑے مسائل کو جلد حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
بریفنگ میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب نے تباہی پھیلائی تھی اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا، جنیوا کنوینشن میں اتفاق ہوا تھا کہ 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گی جبکہ بقایا 30 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت مہیا کریں گی۔ ڈونر ایجنسیز نے 557.79بلین روپے دیے اور سندھ حکومت نے 18.25 بلین روپے اپنی جانب سے مہیا کیے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 500ملین ڈالر کا پراجیکٹ ہے، سندھ حکومت نے اپنے 25 بلین روپے شیئر جاری کیے لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز نہیں دیے۔ اسی طرح، اسکول کی تعمیر کا پراجیکٹ 11917ملین روپے کا ہے، وفاقی حکومت نے 2بلین روپے کا وعدہ کیا لیکن ابھی تک فنڈز جاری نہیں ہوئے۔ گذشتہ 4 سالوں میں نئے اسکیمز کے حوالے سے وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 23-2022 میں وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب کو 51 بلین روپے کے 21 نئے منصوبے دیے اور سندھ کو 5.4 بلین روپے کی اسکیمیں دیں جبکہ کے پی کے کو 68 بلین روپے کے 9 پراجیکٹس دیے گئے۔ اس طرح سال 21-2020 اور 22-2021 میں بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت کم اسکیمیں دی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت سندھ میں 144.743 بلین روپے کی 19 اسکیمیں جاری ہیں اور ان اسکیموں پر وفاقی حکومت نے 53.124 بلین رکھے ہیں لیکن خرچ صرف 12 بلین روپے ہوئے ہیں، 19 اسکیموں میں سے 11 اسکیموں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔ سندھ کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنیک میں پراجیکٹس منظوری کے لیے کافی وقت سے پڑے ہیں، کے فور کی آگمنٹیشن کی منظوری 2022 سے سی ڈی ڈبلیو پی میں رُکی ہوئی ہے جبکہ اسکول بحالی پراجیکٹ، کلک پروجیکٹ، سندھ بیراج پراجیکٹ، سالڈ ویسٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے لیے پڑے ہیں۔
اس موقع پر، وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر پلاننگ احسن اقبال سے درخواست کی کہ اپروول کا کام تیز کروا دیں۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت این ایچ اے کو انڈس ہائی وے کی تعمیر کے لیے 7 بلین روپے 2017 میں دے چکی ہے لیکن 2017 سے ابھی تک سہیون جامشورو روڈ نہیں بن پایا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے این ایچ اے چیئرمین کو سیہون جامشورو روڈ فوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے کے سی آر پراجیکٹ 2016 پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے، میری وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ کے سی آر کا رائٹ آف وے کے مسائل حل کروا کے پراجیکٹ شروع کروا کر دیں، وزیراعظم کے سی آر کو ترجیح دے کر فریم ورک ایگریمنٹ کی ایگزیکیوشن کروائیں گے۔
بریفنگ کے بعد وزیراعظم نے سندھ کو پی پی پی پراجیکٹ پر اس کی کارکردگی کو زبردست انداز سے سراہتے ہوئے کہا کہ پی پی پی پراجیکٹ کی شروعات سندھ نے کامیابی سے کی ہے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سراہنے کے لیے اجلاس میں تالیاں بجوائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، میرا فرض ہے کہ میں اس رابطے کو مضبوط بناؤں مل کر، بعض اوقات ہمیں ایسے فیصلے کرنے ہوں جو ہمیں خود پسند نا ہوں پر ملک کی ترقی کے لیے وہ کرنے ہوں گے۔
وزیر اعظم نے سندھ کے کراچی میں ٹرانسپورٹس کی تعریف کی اور وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کے اصرار پر وزیراعظم نے 300 بسوں کے پول میں 150 بسیں دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
Comments are closed on this story.