Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ: کراچی کا دعویدار 5 ہزار گز کے پلاٹ سے محروم

صوبائی محتسب کے پاس یہ معاملہ کیسے گیا ؟ یہ تو بد انتظامی کا معاملہ لگ رہا ہے، عدالت
اپ ڈیٹ 23 اپريل 2024 07:07pm

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دے دیا، عدالت عظمیٰ نے تحویل کے لیے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی جبکہ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی محتسب کے پاس یہ معاملہ کیسے گیا ؟ یہ تو بد انتظامی کا معاملہ لگ رہا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزاربیرسٹر فروغ نسیم نےعدالت کو بتایا کہ اسکیم 36 میں زمین 1981 میں 5000 مربع گز زمین رفاہی مقاصد کیلئے الاٹ کی گئی تھی، منسوخی کے خلاف محتسب کا فیصلہ موجود ہے جسے گورنر نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ صوبائی محتسب کے پاس یہ معاملہ کیسے گیا؟ یہ تو بد انتظامی کا معاملہ لگ رہا ہے، جس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ اس سے بڑھ کر کیا بد انتظامی ہوگی جو کے ڈی اے نے کیا ہے۔

چیف جسٹسس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ تو پھر عدالتوں کو بند کردیں سارے کیسزمحتسب کے پاس ہی لے جائیں ، اگران کا اختیار ہی نہیں تو جتنا اچھا فیصلہ لکھ دیں وہ قابل قبول نہیں، ہمیں یہ بتادیں یہ معاملہ کیسے محتسب کے دائرہ کار میں آئے گا؟ یہ تو سیدھا سیدھا دیوانی مقدمہ کا معاملہ ہے۔

سرکاری پلاٹ کی ملکیت کا تنازع: میئر کراچی سپریم کورٹ میں پیش

چیف جسٹس پاکستان نے بیرسٹرفروغ نسسیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کے دوست تھے گورنر؟ بظاہر تو یہ بہت دوستانہ آرڈر لگتا ہے، آپ ہمیں کوئی ریکارڈ نہیں دکھا پا رہے ریکارڈ کیا غائب ہوگیا؟

بیرسٹرفروغ نسیم نے جواب دیا کہ یہ فلاحی ادارہ ہے اس لیے یہ بھی دیکھنا چاہیئے جس پر چیف جسٹس قاضی فاائزعیسٰی نے کہا کہ کے ڈی اے بھی تو فلاحی ادارہ ہے کراچی والوں کی مدد کرتا ہے، کے ڈی اے کو تو آپ نے منت سماجت کی ہوگی چلو ایک شوکاز نوٹس ہی بھیج دو، کوئی پانچ سال بعد شوکاز نوٹس بھیجتا ہے؟۔

گجرنالہ متاثرین کو 2 ماہ میں ادائیگی کا حکم، وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف توہین عدالت برقرار

وکیل درخواست گزارنے کہا کہ ایسوسی ایشن نے 28 دسمبر 1987 کو مطلوبہ رقم دو لاکھ روپے کا چالان جمع کرایا تھا، چالان جمع کرانے کے باوجود زمین کا قبضہ نہیں دیا گیا، کے ڈی اے نے 1995 میں شوکاز نوٹس میں کہا کہ تعمیرات نہیں کی گئیں، قبضہ ملے بغیر تعمیرات کیسے ہوسکتی ہیں؟ شوکاز نوٹس کی تعمیل کے بغیر ہی پلاٹ کی الاٹمنٹ منسوخ کردی گئی۔

سپریم کورٹ نے کانپوراولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ صوبائی محتسب کی طرف سے درخواست گزار کو غیر معمولی فیوردی گئی، محتسب نے الاٹمنٹ سے متعلق غیر قانونی فیصلہ دیا۔

کراچی میں کیا کیا غیر قانونی ہورہا ہے ہمیں بھی سب پتہ ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کے ڈی اے کا پلاٹ کی الاٹمنٹ منسوخی کا حکم برقراررکھا۔

سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کیلئے مختص 5000 مربع گز زمین پر پارک بنادیں، کراچی کے شہریوں کیلئے پہلے ہی کھلی جگہوں اور پارکس کی کمی ہے۔

ڈی جی کے ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ پہلے چیک کرنا ہوگا یہ زمین کس مقصد کیلئے مختص ہے ؟ جس پرچیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ پتا نہیں آپ یہاں فائرنگ رینج بنانا چاہتے ہیں یا کیا کرنا چاہتے ہیں؟ جو رفاہی پلاٹ ہے وہ رفاہی مقاصد کیلئے استعمال ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے ڈی جی کے ڈی اے اور ان کے وکیل کو یہ نہیں معلوم کہ پانچ ہزار گز پلاٹ کا کرنا کیا ہے؟ ایک خالی پلاٹ پڑا ہے کراچی میں پہلے گروپس موجود ہیں قبضہ کرلیں گے، ہر چیز تو آپ لوگ بیچ کر کھا گئے ہیں آکشن لفظ اچھا نہیں لگ رہا، پلاٹ کی اصل حیثیت چیک کرکے بتائیں کس کام کیلئے مختص ہے۔

سپریم کورٹ نے کے ڈی اے سے کل تک رپورٹ طلب کرلی۔

Supreme Court of Pakistan

Chief Justice Qazi Faez Isa

park