آٹھ فروری انتخابات میں ’ووٹ ڈلے کسی اور کے نکلے کسی اور کے‘، رانا ثنا کا اعتراف؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں کی ناکامی پر کہنا تھا کہ ان کا ووٹر ان کے رہنماؤں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے گھروں سے نہیں نکلا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے اس بات کا بھی اعتراف کرلیا کہ 8 فروری کے انتخابات میں بیلٹ بکس میں کسی اور کو ووٹ ڈالے گئے لیکن نکلے کسی اور کے۔
میزبان نے جب رانا ثناء اللہ سے سوال کیا کہ ’جب آپ یہ کہتے ہیں کہ ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ووٹر اور سپورٹر نہیں نکلا، یہ ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں نکلا یا انہوں نے آٹھ فروری کو دیکھ لیا کہ جب ہم نکلے تب بھی ہم نے بیلٹ بکس میں تو اپنا ووٹ ڈالا لیکن بعد میں نہیں نکلا تو پھر فائدہ کیا اپنے گھر سے نکلنے کا جب بیلٹ بکس میں ہمارا ڈالا گیا ووٹ ہی نہیں نکل رہا‘۔
جس پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’دیکھیں یہ دونوں چیزیں ہوسکتی ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا آٹھ فروری کو جو ہمیں دھچکا لگا اس سے ہمارا ووٹر تھوڑا چارج ہوا ہے، ضمنی الیکشن میں ہماری کارکردگی ہر لحاظ سے بہتر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں نے بالکل یہ نہیں کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ کوئی ڈیل کرنا چاہتے ہیں، جو سزائیں انہیں الیکشن سے قبل آخری ہفتے میں دی گئیں اس سے انہیں ہی فائدہ ہوا ہوگا۔
ہم بہت برداشت کرچکے، ہماری برداشت ختم ہورہی ہے، علی امین گنڈاپور
ملک کیلئے سب سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں، طارق فضل
سنی اتحاد کونسل کی شکست بھی بیرسٹر سیف نے اپنی کامیابی قرار دیدی
جاوید لطیف کے خود کو ہروانے، نواز شریف کے استعمال ہونے اور الیکشن میں پیسہ چلنے کے الزامات پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 90 کروڑ روپے کوئی چھوٹی رقم نہیں اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ سامنے لے آئیں، عدالت میں لے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف کے الزامات غلط ہیں، وہ ہمارے سینئیر ساتھی ہیں، ہم ان سے بات کرسکتے ہیں ان سے ثبوت طلب کر سکتے ہیں، لیکن سیاسی جماعتوں میں کسی کے خلاف فوری ایکشن نہیں لیا جاسکتا۔
انہوں نے دیگر ن لیگی رہنماؤں کے اعتراضات پر کہا کہ یہ الزام درست نہیں کہ اس الیکشن میں کسی کو ٹارگٹ کیا گیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ اس طرح کی دو نمبری تو نہیں ہوسکتی کہ نواز شریف وزیراعظم نہ بننا چاہیں اور اس کے باوجود ہم الیکشن میں یہ نعرہ لے کر جائیں کہ پاکستان کو نواز دو، اس نعرے کے تحت ہم چاہتے تھے کہ عوام ہمیں سادہ اکثریت دیں تو نواز شریف بطور وزیراعظم اپنی خدمات اور تجربہ سے دو سال میں ملک کو بحران سے نکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سادہ اکثریت مل جاتی تو رانا ثناء اللہ ہی وزیراعظم ہوتے۔
Comments are closed on this story.