فلسطینی صدر کا امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کا اعلان
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے واشنگٹن کی جانب سے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے فلسطین کی درخواست کو ویٹو کیے جانے کے بعد امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کا اعلان کیا ہے۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”وفا“ سے بات کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ ’فلسطینی قیادت امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پر نظر ثانی کرے گی تاکہ اپنے عوام کے مفادات، کاز اور حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے‘۔
وفا کے مطابق فلسطینی صدر کا یہ بیان اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کے ویٹو پاور کے استعمال کے بعد سامنے آیا ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ ’فلسطینی قیادت قومی فیصلوں کے آزادانہ تحفظ کے لیے ایک نئی حکمت عملی تیار کرے گی اور امریکی وژن یا علاقائی ایجنڈے کے بجائے فلسطینی ایجنڈے پر عمل کرے گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی اُن کی اِن پالیسیوں کے یرغمال نہیں رہیں گے جو ناکام ثابت ہوئی ہیں اور پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہیں‘۔
محمود عباس نے کہا کہ ’امریکی حکومت کےاس مؤقف نے فلسطینی عوام اور خطے کے عوام میں غیرمعمولی غصہ پیدا کیا ہے جو ممکنہ طور پر خطے کو مزید عدم استحکام، افراتفری اور دہشت گردی کی طرف دھکیل رہا ہے‘۔
یاد رہے کہ فلسطین کو بطور ریاست اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دیے جانے کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ نے سکیورٹی کونسل میں ویٹو کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الجزائر کی جانب سے قرارداد کی 15 میں سے 12 ارکان نے حمایت کی جبکہ برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سکیورٹی کونسل میں ووٹنگ کے وقت غیرحاضر رہے۔
سکیورٹی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے اس کے حق میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے ویٹو کے اختیار کو استعمال کرنے سے گریز ضروری ہوتا ہے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے سنہ 2011 میں سکیورٹی کونسل میں درخواست جمع کرائی تھی۔ اس درخواست پر غور نہیں کیا گیا تاہم اگلے برس جنرل اسمبلی میں فلسطین کو نان ممبر آبزرور ریاست کی حیثیت دی گئی۔
Comments are closed on this story.