بائیو ہیکنگ نے 61 سالہ شخص کو 38 سال کا کردیا
امریکا میں ایک شخص نے خوراک، ورزش اور مقوی اشیا کی مدد سے 61 سال کی عمر میں اپنے جسم کو 38 سال کا بنالیا ہے۔ ڈیو پاسکو کا کہنا ہے کہ اُس نے ’بایو ہیکنگ‘ کے ذریعے اپنے جسم کی شکست و ریخت کا عمل محض روکا نہیں بلکہ واپس لے جانے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
ڈیو پاسکو کا تعلق مشیگن سے ہے۔ وہ 61 سال کا ہے مگر اُس کا جسم 38 سال کا ہے۔ صحت اور طولِ عمر کے حوالے سے اُس کی دلچسپ کہانی معروف روزنامہ دی نیو یارک پوسٹ میں شائع ہوئی ہے۔ اپنے آپ کو بایو ہیکر قرار دینے والے ڈیو پاسکو کا کہنا ہے کہ اس نے خوراک، ورزش اور سپلیمینٹس کے حوالے سے غیر لچک دار معمول اپنایا ہے۔
پاسکو کی ویب سائٹ پر اس کے یومیہ معمولات خاصی تفصیل کے ساتھ درج ہیں۔ وہ سورج طلوع ہونے وے قبل بیدار ہوتا ہے، گھر سے باہر کچھ وقت گزارتا ہے اور خاصی مشقت آمیز ورزش کرتا ہے۔ کھانے پینے کے معاملے میں وہ بہت محتاط رہتا ہے۔ وہ روزانہ 158 سپلیمینٹس لیتا ہے۔
پاسکو اپنی صحت کو اپنی عمر سے مطابقت رکھنے والی بنانا چاہتا ہے۔ اُس کی خواہش اور کوشش ہے کہ 90 سے 110 سال تک کی عمر میں بھی وہ بالکل صحت مند ہو۔ چند معاملات میں ذرا سی بھی لچک نہ اپنانے باوجود وہ معمولات سے ہٹ کر چند ایک سرگرمیوں کے لیے بھی وقت نکالتا ہے۔
پاسکو کی کہانی نے بہت سے معمر افراد کو صحت مند جسم یقینی بنانے کے بارے میں سوچنے کی تحریک دی ہے۔ اس کے نتیجے میں بایو ہیکنگ کی تحریک بھی زور پکڑ رہی ہے۔
بہت سے لوگ جسم کے بوڑھا ہونے کے عمل کو سُست کرنے کے حوالے سے تیاریاں کرتے نظر آرہے ہیں۔ ماہرین البتہ خبردار کر رہے ہیں اس حوالے سے تجربے سوچ سمجھ کر اور محتاط رہتے ہوئے کیے جانے چاہئیں کیونکہ اس نوعیت کی سرگرمیاں ہر انسان کے لیے موزوں ثابت نہیں ہوتیں۔
نی یارک پوسٹ سے گفتگو میں ڈیو پاسکو نے کہا ”میرے لیے وہ وقت بہت قیمتی ہے جو صرف میرے لیے ہے۔ میں اس معاملے میں انتہائی غیر لچک دار سوچ رکھتا ہوں۔ دوسروں کے ساتھ وقت گزارنے میں بھی مجھے کوئی خاص قباحت محسوس نہیں ہوتی مگر میں اس بات خاص خیال رکھتا ہوں کہ وقت ضائع نہ ہو۔ معمولات سے ہٹ کر گزارا جانے والا ایک آدھ دن مجھے قتل نہیں کردے گا مگر خیر، میں کوشش کرتا ہوں کہ چند لمحات بھی کسی جواز کے بغیر تلف نہ ہوں۔“
ڈیو پاسکو بھرپور ناشتہ کرنے کے بعد دوپہر کا کھانا نہیں کھاتا بلکہ دن کے تین سے شام کے پانچ بجے کے دوران رات کا کھانا کھاتا ہے۔ وہ صرف ایسا گوشت کھاتا ہے جو گھاس چرنے والے جانوروں کا ہو۔ اسے دیہی علاقوں میں قدرتی خوراک پر پلی ہوئی مرغیوں اور سمندر میں پروان چڑھنے والی مچھلیوں کا گوشت پسند ہے۔ پاسکو سبزیاں بھی شوق سے کھاتا ہے اور اپنی خوراک میں لہسن اور جڑی بوٹیاں شامل کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.