Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

بھارت میں انتخابات کا پہلا مرحلہ، پُرتشدد واقعات، ٹرن آؤٹ میں کمی

درجنوں حلقوں میں کانٹے کا مقابلہ، ٹرن آؤٹ میں آسام، مغربی بنگال، تری پورہ، پانڈوچیری اور میگھالیہ نمایاں رہے
شائع 19 اپريل 2024 08:17pm

بھارت میں عام انتخابات کا پہلا مرحلہ آج (جمعہ 19 اپریل) سے شروع ہوگیا۔ پہلے مرحلے میں پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی 102 نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی۔ یہ 102 نشستیں 21 ریاستوں اور مرکز کے زیرِانتظام 3 علاقوں میں واقع ہیں۔ درجنوں نشستوں پر کانٹے کا مقابلہ ہے۔

انتخابی مہم کے دوران بھی پُرتشدد واقعات رونما ہوئے تھے اور آج پولنگ کے دوران بھی متعدد مقامات پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ مغربی بنگال اور منی پور میں کئی مقامات پر ہنگامہ آرائی اور پُرتشدد واقعات کے علاوہ چند ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ مغربی بنگال میں حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر بعض علاقوں میں افراتفری مچانے اور مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔

2019 کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ 69.43 فیصد رہی تھی جبکہ اس بار ٹرن آؤٹ 60 فیصد رہا ہے۔ آسام میں ٹرن آؤٹ 71 فیصد، مغربی بنگال میں 77 فیصد، تری پورہ میں 79 فیصد، پانڈوچیری میں 73 فیصد اور میگھالیہ میں 70 فیصد رہا۔

بھارت کے عام انتخابات 7 مراحل میں ہوں گے۔ آج پولنگ بھارت کے معیاری وقت کے مطابق صبح 7 بجے شروع ہوئی اور کسی وقفے کے بغیر شام 6 بجے تک جاری رہی۔

پہلے مرحلے کی 102 نشستوں کی تفصیل یہ ہے : تامل ناڈو میں تمام 39 نشستیں، راجستھان میں 25 میں 12 نشستیں، اتر پردیش میں 80 میں سے 8 نشستیں، مدھیہ پردیش میں 29 میں سے 6 نشستیں، مہاراشٹر میں 48 میں سے 5 نشستیں، اترا کھنڈ میں تمام 5 نشستیں، آسام میں 14 میں سے 5 نشستیں، بہار میں 40 میں سے 4 نشستیں، مغربی بنگال میں 42 میں سے 3 نشستیں، اروناچل پردیش میں دونوں نشستیں، منی پور میں دونوں نشستیں، میگھالیہ میں دونوں نشستیں، چھتیس گڑھ میں 11 میں سے ایک نشست، میزورم میں واحد نشست، سِکم میں واحد نشست، تری پورہ میں 2 میں سے ایک نشست، (مقبوضہ) جموں و کشمیر میں 5 میں سے ایک نشست، انڈمان اور نکوبار آئی لینڈز کی واحد نشست، لکشادویپ کی واحد نشست اور پانڈوچیری کی واحد نشست۔

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کو تامل ناڈو میں شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کو تامل ناڈو کی 39 میں سے کوئی نشست نہیں ملی تھی۔ اس بار کچھ ملنے کی امید ہے۔

مرکزی وزیرِ ٹرانسپوٹ نیتن گڈکری ناگپور سے انتخاب لڑ رہے ہیں جو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا مرکز ہے۔ آر ایس ایس کی چھتری تلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی، وشوا ہندو پریشد اور دیگر انتہا پسند ہندو جماعتیں پروان چڑھی ہیں۔ نتین گڈکری بی جے پی کے سینیر لیڈر ہیں اور انہیں وزیر اعظم نریندر مودی کا ممکنہ متبادل بھی قرار دیا جاتا ہے۔

تامل ناڈو میں دراوڑا مینترا کازیگم (دی ایم کے) کی قیادت میں ایک بڑے سیاسی اتحاد کی حکومت ہے۔ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، اترا کھنڈ، آسام، منی پور، تری پورہ اور اروناچل پردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ بی جے پی مہاراشٹر، بہار، میگھالیہ، ناگالینڈ، سِکم اور پانڈوچیری میں اتحادیوں کے ساتھ حکومت میں ہے۔ انڈمان نکوبار آئی لینڈز، لکش دویپ آئی لینڈ اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مرکز کی حکومت ہے۔

مغربی بنگال میں آل انڈیا ترنمول کانگریس کی حکومت ہے۔ میزورم میں 6 علاقائی جماعتوں کا اتحاد حکومت کر رہا ہے۔ بھارت میں دوسرے مرحلے کی پولنگ 26 اپریل کو شروع ہوگی۔ حتمی نتائج کا اعلان 4 جون کو کیا جائے گا۔

violence

Indian election

LOWER TURNOUT

CHAOS

TOUCH COMPETITION