برطانوی وزیراعظم طبی رخصت کے قوانین سخت بنانے پر مجبور
بیماری کی بنیاد پر لی جانے والی طویل رخصت کے کلچر سے تنگ آکر برطانوی وزیر اعظم رشی سُوناک نے اس حوالے سے سخت تر قوائد تیار کرنے کی خاطر مشاورت شروع کردی ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کو اس حد تک اس لیے جانا پڑا ہے کہ بیماری کے نام پر طویل رخصت لینے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث اچھے خاصے لوگ افرادی قوت سے مستقل غائب ہیں۔
کام کرنے کی عمر والے برطانوی باشندوں کے افرادی قوت میں دوبارہ جُڑنے کی رفتار 2015 سے خاصی سست ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ لوگ بیماری کے نام پر چھٹیاں لینے کے عادی ہوچکے ہیں۔
برطانوی وزیرِ اعظم کے مطابق یہ بات بہت تشویش ناک ہے کہ ذہنی صحت کی خرابی کے باعث کام نہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ہمیں لوگوں کو کام پر واپس لانے کے حوالے سے کام کرنا ہے، ان کی مدد کرنی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی ضروری بنانا ہے کہ روزمرہ مشکلات اور عمومی پریشانیوں کے ہاتھوں طبی طور پر زیادہ الجھن میں نہ پڑا جائے۔
اس وقت 16 سے 64 سال کی عمر کے 94 لاکھ باشندے (جو عمر کے اس گروپ کے 22 فیصد کے مساوی ہیں) نہ تو کام کر رہے ہیں اور نہ ہی بے روزگار ہیں۔ کورونا کی وبا کے دوران عمر کے اس گروپ میں کام کرنے والوں کی تعداد 85 لاکھ 50 ہزار تھی۔ ان میں سے 28 لاکھ بیماری کی طویل رخصت پر جبکہ 20 لاکھ 6 ہزار افراد بیماری کی عارضی رخصت پر ہیں۔
Comments are closed on this story.