Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
22 Jumada Al-Akhirah 1446  

کراچی خودکش دھماکے اور پچھلے حملے میں مماثلت، تحقیقات میں کئی انکشافات

کراچی میں غیر ملکیوں پر خودکش حملہ ناکام، 2 ہلاک، نجی سیکورٹی گارڈ شہید
اپ ڈیٹ 20 اپريل 2024 12:02am
اسکرین گریب۔ آج نیوز
اسکرین گریب۔ آج نیوز

کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں گاڑی کے قریب دھماکا ہوا ہے، دھماکے میں دو افراد ہلاک اور دو سکیورٹی گارڈز سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک گارڈ چل بسا۔ پولیس کے مطابق ایک دہشت گرد نے خود کو اڑایا، دوسرے کو پولیس نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا، خود کش حملہ آور پیدل چل کر آیا تھا۔ گاڑی میں موجود تمام غیرملکی مہمان محفوظ ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد کی شناخت ہوگئی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ نےابتدائی رپورٹ

لانڈھی مانسہرہ کالونی میں دہشتگردی کےواقعہ کی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹبم ڈسپوزل اسکواڈ نے مرتب کرلی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی جیکٹ کےپی اومیں خودکش دھماکامیں بنائی گئی جیکٹ میں مماثلت رکھتی ہے ۔ دستی بم،اسلحہ اورتکنیک بھی ایک ہی طرزکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش جیکٹ کاوزن تقریباً5سےساڑھے5کلوگرام تھا، خودکش جیکٹ میں4کلوکمرشل میڈہائی ایکسپلوزوبارودتھا جبکہ خودکش جیکٹ میں ڈیڑھ کلوبال بیرنگ ڈالےگئےتھے۔

دہشتگردوں سے4 رائفل،گرنیڈ، لانچرملے، جبکہ تمام 8 دستی بم روسی ساختہ آرجی ڈی ون تھے تمام دستی بم اور رائفل گرنیڈ کو ناکارہ بنادیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ڈبل روٹی سپلائی وین درمیان آنےسےغیرملکی محفوظ رہے، اسپیڈبریکرکی وجہ سےغیرملکیوں کی وین کی رفتارکم تھی۔

بی ڈی ایس رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کا سر، ٹانگیں اور اعضاء ملے۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے ملنے والی ایک ایس ایم جی میں لانچر بھی لگا ہوا تھا۔

بی ڈی ایس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جائے وقوعہ سے تھیلے میں 4 آر جی ڈی دستی بم، تین رائفل گرنییڈ اور 4 میگزین ملے۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے پاس بیگ سے ایک پانی اور ایک پیٹرول کی بوتل بھی ملی۔

ایس ایس پی ملیر طارق الہٰی مستوئی کا کہنا ہے کہ ٹوٹل 3 حملہ آور تھے ایک موٹر سائیکل سوار خود کش تھا، جب کہ ایک دہشت گرد فرار ہوگیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے کلاشنکوف، دستی بم سے بھرا بیگ بھی ملا ہے۔

مارے گئے دونوں افراد خودکش بمبار بتائے جاتے ہیں۔

پولیس کے مطابق لاشیں اور زخمیوں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔ دھماکے کی نوعیت سے متعلق مزید معلوم اکھٹی کی جارہی ہے۔

پولیس کے مطابق گاڑی جاپانی شہریوں کی تھی جنہیں غالبا دہشت گردوں نے چینی باشندے سمجھ کر نشانہ بنایا۔

دہشتگردوں کے زیر استعمال موٹرسائیکل کے مالک کی تلاش شروع

دوسری جانب کراچی کے علاقے لانڈھی میں دہشت گرد حملے کی تحقیقات جاری ہے، پولیس نے دہشتگردوں کے زیر استعمال موٹرسائیکل کے مالک کی تلاش شروع کردی ہے۔

دہشت گرد حملے کی تحقیقات میں پولیس کی جانب سے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ، جس کے نام پر موٹرسائیکل رجسٹرڈ تھی، پولیس حراست میں موجود موٹرسائیکل کےمالک نے بیان دیا کہ کبھی موٹر سائیکل خریدی ہی نہیں ہے جس پر پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ شہری کاشناختی کارڈجعل سازی کےذریعےاستعمال کیاگیا۔

گاڑی میں 5 غیر ملکی سوار تھے، صبح 6 بجکر 50 منٹ پر گاڑی روکنے کیلئے فائرنگ کی گئی۔ جس کے ساتھ دھماکہ ہوا۔ گاڑی میں موجود تمام غیرملکی مہمان محفوظ ہیں۔

پولیس کے مطابق ایک اور مبینہ خودکش حملہ آور تھا جسے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ غیرملکیوں کی وین کو موٹرسائیکل پر سوار خود کش بمبار کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ فرار ہونے والا تیسرا حملہ بھی موٹرسائیکل پر تھا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق گزشتہ دنوں اسی علاقے سے دہشت گردوں کے سراغ ملے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی فائرنگ سے 2 سکیورٹی گارڈ اور ایک راہ گیر زخمی ہوا۔جن میں سے ایک گارڈ دوران رلاج جانبر نہ ہو سکا۔

حملہ آور کی شناخت

پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث ایک دہشت گرد کی شناخت ہوگئی۔

ہلاک دہشت گرد کی شناخت سہیل احمد کے نام سے ہوئی۔

اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گرد پنجگور بلوچستان کا رہائشی ہے۔

’جائے وقوعہ سے کلاشنکوف، دستی بم سے بھرا بیگ بھی ملا‘

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے کلاشنکوف، دستی بم سے بھرا بیگ بھی ملا ہے۔

پولیس کے مطابق واقعے میں قریب موجود ایک اور گاڑی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

واقعہ کے ایک عینی شاہد گارڈ نے بتایا کہ ہم دو گاڑیوں میں زم زمہ سے نکلے تھے، لانڈھی مانسہرہ کالونی کے قریب زوردار دھماکا ہوا۔ دھماکے کے بعد ایک دہشت گرد گاڑی کے پیچھے فائرنگ کر رہا تھا۔

’دہشت گرد پہلے سے علاقے میں چھپے ہوئے تھے‘

کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے کہا کہ دہشتگرد پہلے سے علاقہ میں چھپے ہوئے تھے، گاڑیوں کو آتا دیکھ کر دہشتگرد گاڑی کی طرف بھاگا اور دھماکا کیا۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس کی ایک موبائل موقع پر پہنچی، پولیس نے ہیلمٹ پہنے دہشتگرد کو پیچھے سےگولی ماری، دہشتگرد نے بھی فائرنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے 15 راونڈ ملے ہیں، پولیس کی بروقت کارروائی اور گارڈز کی حاضر دماغی سے حملہ ناکام ہوا۔

’ایک حملہ آور نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھی‘

ڈی آئی جی ایسٹ زون اظفر مہیسر نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دو حملہ آور تھے، ایک نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھی، خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکےسے اڑا یا۔

انھوں نے بتایا کہ دوسرے حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ ٹارگٹڈ کارروائی کی گئی ہے، پولیس کی ٹیم موقع پر تھی، جس نے فوری کارروائی کی، خود کش حملہ آور پیدل یہاں تک پہنچا، تفتیش کررہے ہیں کہ ان کو یہاں کیسے لایا گیا۔

اظفر مہیسر نے مزید بتایا کہ پولیس سی پیک اور نان سی پیک کو سکیورٹی دیتی ہے، نجی ادارے سکیورٹی گارڈز رکھتے ہیں، اس کارروائی میں سکیورٹی گارڈ نے بہت بہادری کا مظاہرہ کیا۔

’ٹوٹل 3 حملہ آور تھے، ایک دہشت گرد فرار‘

ایس ایس پی ملیر طارق الہٰی مستوئی کے مطابق کراچی پولیس نے دہشت گرد حملہ ناکام بنادیا ہے، شرافی گوٹھ تھانے کی حدود میں وین میں دھماکا ہوا، ایک دہشتگرد نے خود کو اڑایا، دوسرا دہشت گرد سکیورٹی گارڈز اور پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ گاڑی میں غیر ملکی افراد لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون جارہے تھے، تمام غیر ملکی محفوظ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی گاڑی پر حملہ کیا گیا، ٹوٹل تین حملہ آور تھے ایک موٹر سائیکل سوار خود کش تھا، جب کہ تیسرا دہشتگرد فرار ہوگیا۔

اسپتال حکام

جناح اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں نور محمد، لنگر خان، سلمان رفیق شامل ہیں۔

تمام زخمی ایمرجنسی میں زیر علاج ہیں، 2 کی حالت تشویشناک ہے۔

اسپتال حکام نے مزید بتایا کہ زخمیوں میں کوئی غیر ملکی شامل نہیں ہے، 2 سیکیورٹی گارڈز اور ایک راہگیر ہے۔

کراچی حملے کی مذمت

صدر مملک آصف علی زرداری نے کراچی میں خود کُش دھماکے اور فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی بروقت کارروائی نے بڑے جانی نقصان سے بچا لیا۔

انھوں نے کہا کہ پوری قوم مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرے گی، شر پسند عناصر کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی مذمتی بیان میں کہا کہ پولیس کی بر وقت کارروائی سے ہم کسی بڑے جانی نقصان سے بچ گئے۔

وزیراعظم نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انھوں نے کہا کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی ہر مذموم کارروائی کو ناکام بنائیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے لانڈھی میں دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں دو دہشت گرد مارے گئے، پاکستان کی حکومت اور عوام کے عزم کو تقویت دیتی ہیں، ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے لڑنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے لانڈھی خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کا امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ غیر ملکیوں سمیت تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کریں گے، قانون نافذ کرنے والےادارے ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی لانڈھی خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی۔

انھوں نے کہا کہ شہر کا امن خراب کرنے والوں سے سختی سے نمٹیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ دہشت گرد کون تھے، کہاں سے آئے، تحقیقات کریں، سہولتکاروں سمیت تمام معلومات حاصل کی جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس کی بروقت کارروائی بہترین اقدام تھا۔

لانڈھی کی مانسہرہ کالونی مٰں دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکار نور محمد کا جسدِ خاکی ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے۔ نور محمد کے بھائی کا کہنا ہے کہ نورمحمد کے جانے پر افسوس ہے مگر خوشی اس بات کی ہے کہ بھائی نے جام شہادت نوش کیا ہے۔

karachi

Karachi landhi bombing