عمران خان ملک کی اعلیٰ شخصیت کے خلاف پھٹ پڑے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے اور جنگل کے بادشاہ کا قانون بہاولنگر واقعے سے ثابت ہوگیا، جنگل کے قانون کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
بدھ کو جیل انتظامیہ کی جانب سے اڈیالہ جیل میں قائم کورٹ میں کٹہرے کی دیواریں اونچی کردی گئی ہیں اور شیشے بھی لگا دئے گئے ہیں تاکہ میڈیا کو ملزمان کے ساتھ بات چیت سے روکا جاسکے۔
اس کے باوجود عمران خان نے صحافیوں سے ان شیشوں کے پیچھے سے مدھم آواز کے ساتھ گفتگو کی۔
بانی پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف سے قرض لیے جانے کے حوالے سے کہا کہ قرض لینے سے معیشت اور کرنسی مستحکم نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہے نہ قانون کی اور نہ ہی جمہوریت کی، ملک میں جنگل کا قانون ہے اور جنگل کے بادشاہ کا قانون بہاولنگر واقعے سے ثابت ہوگیا۔
عمران خان نے کہا کہ بہاولنگر میں قانون توڑ کر پولیس کو پھینٹا لگایا گیا، واقعے پر آئی جی اور وائسرائے نے معافی مانگی، طاقتور نے پھینٹا بھی لگوایا اور معافی بھی منگوائی۔
ان کا کہنا تھا کہ وائسرائے نے کہا کہ یہ ہمارے بھائی ہیں لیکن ایسا سلوک بھائیوں سے نہیں غلاموں سے کیا جاتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ یہ سب جنگل کا بادشاہ کر رہا ہے اور ملک میں جنگل کا قانون ہے، اسی جنگل کے قانون کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی اور ملک کا مستقبل خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بادشاہ چاہتا ہے تو 5 دن میں ہمیں 3 کیسز میں سزا دے دی جاتی ہے، بادشاہ چاہتا ہے تو نواز شریف کے تمام کیسز معاف ہو جاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستانیوں نے دبئی میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی، ملک میں سرمایہ کاری نہ آنے سے قرضے اور غربت بڑھے گی اور تنخواہ دار اور غریب آدمی مارا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر جنگل کے بادشاہ کا نام لیا تھا اور میرے بیان کے بعد عدالت میں اضافی شیشے اور دیواریں بنا دی گئیں۔
عمران خان نے ایک ملک کی اعلیٰ شخصیت کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ شخصیت ’میری بیوی کو سزا دلوانے میں براہ راست ملوث ہے‘۔
انہوں نے کہا مزید کہا کہ اگر ان کی اہلیہ کو کچھ ہوا تو وہ اس شخصیت کو نہیں چھوڑیں گے اور جب تک زندہ ہیں اس اعلیٰ شخصیت کا پیچھا کریں گے۔
Comments are closed on this story.