دنیا کو غزہ اور ایران میں لگا کر مشرقی بیت المقدس پر اسرائیلی قبضہ تیز
دنیا کی توجہ غزہ میں فلسطینیوں کے قتلِ عام اور ایران سے قضیے کی طرف موڑ کر اسرائیل نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس پر قبضے کا عمل تیز کردیا ہے۔
اسرائیل کی وزارتیں اور محکمے مل کر متنازع منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں اضافی رہائشی یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔ اس وقت حکومت مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں تعمیراتی کام تیز کر رہی ہے۔ 20 منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔
6 ماہ قبل غزہ میں لڑائی چھرنے کے بعد اور اس سے قبل ان منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں آباد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کرنے کے عمل میں مرکزی کردار انتہائی دائیں بازو کے یہودی ادا کر رہے ہیں۔
شہر کے اس حصے میں نئی آبادیاں قائم کرنا بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے اور اس کے نتیجے میں بائیڈن انتظامیہ سے اسرائیل کے تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہوگی۔ انسانی حقوق کی اسرائیلی تنظیم بِمکام سے تعلق رکھنے والی ساری کرونش کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران اس علاقے میں جتنی تیزی سے تعمیرات کی گئی ہیں اُس کی نظیر نہیں ملتی۔ غزہ کی صورتِ حال کے باعث وزارتیں اور حکومتی ادارے بہت حد تک غیر فعال رہے ہیں اہم منصوبہ بندی کی وزارت سے وابستہ افراد کی مصروفیت بڑھی ہے۔
مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کو اسرائیل نے 1980 میں غیر قانونی طور پر جوڑ لیا تھا۔ اس علاقے میں یہودیوں کو بسانے سے کسی ممکنہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت یہاں قائم کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہوں گی۔
غزہ کی لڑائی نے دو ریاستوں کے نظریے کو ایک بار پھر زندہ کردیا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ریاست کی تجویز 1990 کی دہائی کے اوسلو معاہدے میں پیش کی گئی تھی۔ امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے تشدد بڑھنے سے حال ہی میں مقبوضہ غربِ اردن کے یہودی آبادکاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
ایک بڑی آبادی گوات شیکل کے نام سے بسائی جارہی ہے۔ یہ شہر کے شمال مغربی حصے میں بیت صفافہ کے نزدیک واقع سرسبز خطہ ہے۔ یہاں کام بہت تیزی سے جاری ہے۔ اس منصوبے کے لیے یروشلم ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے راتوں رات منظوری لی گئی۔ بیشتر منصوبے خاصی تیزی سے منظور کرائے گئے ہیں۔ اس منصوبے کی پشت پر وزارتِ انصاف کے تحت کام کرنے والا دفتر ’جنرل کسٹوڈین‘ ہے جو 1948 سے پہلے اس علاقے میں یہودیوں کی زمین کو تحفظ فراہم کرنے پر مامور ہے۔
Comments are closed on this story.