ایرانی حملہ روکنے میں اسرائیل کی بڑی ناکامی کا انکشاف
امریکی فوجی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے زیادہ تر میزائلوں اور ڈرونز کو اسرائیل نے نہیں بلکہ امریکہ نے روکا۔
امریکی خبر رساں ادارے ”دی انٹرسیپٹ“ سے بات کرتے ہوئے امریکی فوجی حکام نے کہا کہ امریکی طیاروں اور میزائلوں نے نصف سے زیادہ ایرانی میزائل اور ڈرونز اسرائیل پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردئے تھے۔
ایران نے 13 اپریل کو اسرائیل پر پہلی بار براہ راست حملہ کیا اور اس پر 300 سے زیادہ میزائل اور ڈرون داغ دئے، یہ حملہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی فضائی حملے کے جواب میں کیا گیا جس میں متعدد اعلیٰ ایرانی اہلکار مارے گئے تھے۔
ایرانی حملے کے فوراً بعد، اسرائیل نے کہا تھا کہ ”99 فیصد“ سے زیادہ میزائل اور ڈرونز اس کی افواج نے امریکہ، اردن، فرانس اور برطانیہ سمیت اس کے اتحادیوں کی مدد سے روک لیے ہیں۔
امریکی فوجی ذرائع کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے دوران ایران کے نصف ہتھیاروں میں کسی نہ کسی قسم کی تکنیکی خرابی پیدا ہوئی، باقی ماندہ میزائلوں میں سے 80 سے زیادہ کو امریکہ نے تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ اس کی افواج نے ’80 سے زیادہ یک طرفہ ڈرونز اور کم از کم چھ بیلسٹک میزائلوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور تباہ کیا جو ایران اور یمن سے اسرائیل پر حملے کیلئے بھیجے گئے تھے‘۔
تاہم امریکہ نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے طیاروں نے یہ ہتھیار کہاں سے روکے۔ کیونکہ سعودی عرب میں بھی امریکہ کا ایک فعال فوجی اڈہ ہے۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے ایک بیان میں کہا کہ تقریباً 25 کروز میزائلوں کو ’آئی اے ایف (اسرائیلی فضائیہ) کے لڑاکا طیاروں نے ملک کی سرحدوں سے باہر روکا‘۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے بھی کہا کہ برطانیہ کی رائل ایئر فورس (آر اے ایف) نے ”کئی“ ایرانی میزائلوں کو روکا، جب کہ اردن کی حکومت نے بھی کوئی تعداد بتائے بغیر، کچھ ایرانی ہتھیاروں کو گرانے کا اشارہ دیا۔
اسرائیل کے مطابق ایران نے 330 سے زیادہ ڈرونز، کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل لانچ کیے۔ ان ہتھیاروں میں 30 پاوہ قسم کے کروز میزائل، تقریباً 180 شاہد ڈرون، اور 120 عماد درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل شامل تھے۔
جہاں تمام ڈرون اور کروز میزائل ایرانی سرزمین سے داغے گئے وہیں کچھ میزائل یمن سے بھی داغے گئے۔
Comments are closed on this story.