ٹرین میں پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی لاش بر آمد، اہلکار دوبارہ گرفتار
کراچی میں چنی گوٹھ ریلوے اسٹیشن کے قریب سے ملت ایکسپریس میں ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی لاش ملی ہے، جس کے بعد اہلکار کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے، ترجمان پاکستان ریلویز کے مطابق خاتون نے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگائی۔
پولیس اہلکار میر حسن کی گرفتاری اس کے خلاف درج مقدمے میں دفعہ 302 شامل کیے جانے کے بعد عمل میں لائی گئی، مقدمہ ایس ایچ او ریلوے تھانہ حیدرآباد انسپکٹر محمد حسن کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
پولیس کے مطابق 7 اپریل کی رات ریلوے پولیس اہلکار تشدد کے بعد خاتون کو اپنے ساتھ لے گیا تھا، خاتون کا تعلق جڑانوالہ سے تھا۔
یاد رہے کہ ملت ایکسپریس میں پیش آنے والے واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آئی جی ریلویز پولیس نے واقعہ کا نوٹس لیا تھا۔
خاتون پر ہاتھ اٹھانے والے کانسٹیبل میر حسن کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، تاہم بعد میں اہلکار ضمانت پر رہا ہو گیا تھا۔
خاتون کے بھائی افضل کے مطابق بہن کراچی کے ایک بیوٹی پارلر میں ملازمت کرتی تھی اور عید منانے کیلئے کراچی سے جڑانوالہ آ رہی تھی۔
بھائی نے حکام سے مطالبہ کیا کہ بہن پر تشدد کے بعد اس کی موت کی بھی تحقیقات کی جائے۔
ویڈیو میں یہ بھی سنا گیا تھا کہ خاتون کہہ رہی تھی کہ ’مار کیوں رہا ہے، مار نہیں، مار نہیں‘۔
پاکستان ریلویز کا مؤقف
ترجمان ریلویز کے مطابق ملت ایکسپریس میں مریم بی بی کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی، دورانِ سفر خاتون نے مسافروں کا سامان بکھیرنا شروع کر دیا تھا جس پر مسافروں نے پولیس کانسٹیبل کو بلایا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کانسٹیبل نے خاتون پر ہاتھ اٹھایا اور اسے دوسرے ڈبہ میں شفٹ کر دیا تھا، کانسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدرآباد تک تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے چلتی ٹرین سے چنی گوٹھ میں چھلانگ لگائی، خاتون کے ساتھ سفر کرنے والے مسافروں کے بیان کے مطابق خاتون نے اچانک چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا دی تھی۔
ترجمان ریلویز نے بتایا کہ خاتون کے لواحقین کے مطابق خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں تھا، ڈی آئی جی ریلوے پولیس ساؤتھ زون کی سربراہی میں چار رکنی انکوائری کمیٹی مزید تحقیقات کر رہی ہے، پولیس کانسٹیبل کو انتہائی غیر مناسب رویے پر گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ درج ہے، کمیٹی تین روز میں چیئرمین ریلوے کو رپورٹ پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ واقعہ سامنے آنے کے بعد ڈی آئی جی ساؤتھ عبدالله شیخ نے کہا تھا کہ ایسے اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ایسا بد اخلاق عمل کسی بھی طرح قابل قبول نہیں، واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اہلکار کے خلاف قانونی کارروائی کے علاوہ سخت محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا تھا کہ معاملے کی ہر پہلو سے شفاف تفتیش عمل میں لائی جارہی ہے۔
Comments are closed on this story.