ایران کا اسرائیل پر حملہ، تیل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع
ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے، تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی یا اضافے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اسرائیل اور مغرب کس طرح جوابی کارروائی کا انتخاب کرتے ہیں۔
ایران نے یکم اپریل کو شام میں اپنے قونصل خانے پر مشتبہ اسرائیلی حملے کے جواب میں ہفتے کو دیر رات اسرائیل پر 300 سے زائد دھماکہ خیز ڈرونز، بیلسٹک اور کروز میزائل داغے، یہ اسرائیلی سرزمین پر ایران کا پہلا براہ راست حملہ ہے جس نے وسیع تر علاقائی تنازعے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
دمشق میں اپنے سفارت خانے کے احاطے پر حملے پر ایران کی جانب سے ردعمل کا خطرہ گزشتہ ہفتے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا اور جمعہ کو برینٹ کروڈ کو عالمی بینچ مارک 92.18 ڈالر فی بیرل تک بھیجنے میں مدد کی، جو اکتوبر کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
اس دن برینٹ کروڈ 71 سینٹ اضافے کے ساتھ کر 90.45 ڈالر پر طے ہوا، جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچر 64 سینٹ بڑھ کر 85.66 ڈالر ہو گیا۔
آج اتوار کو تجارت بند رہی ہے، تاہم، اب کل یعنی پیر کو تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
روئٹرز کے مطابق تیل کے بروکر ”پی وی ایم“ کے تاماس ورگا کا کہنا ہے کہ کل جب تجارت دوبارہ شروع ہوگی تو اضافی قیمتوں کی توقع کرنا ہی معقول بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ ایران نے کہا ہے کہ ’معاملے کو نتیجہ خیز سمجھا جا سکتا ہے‘، اس لیے اب تک تیل پیداوار پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
یو بی ایس کے تجزیہ کار جیوانی سٹونووو نے بھی کہا کہ ’تیل کی قیمتیں کاروباری ہفتے کے شروع میں بڑھ سکتی ہیں کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔
اسٹونوو نے مزید کہا کہ ’کوئی بھی اچھال کب تک رہے گا… اس کا انحصار اسرائیلی ردعمل پر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے علاوہ آج کی G7 ورچوئل میٹنگ کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے، اس بات پر نظر رکھنی ہوگی کہ آیا وہ ایرانی خام برآمدات کو نشانہ بناتے ہیں یا نہیں۔‘
جو بائیڈن انتظامیہ کے ہوتے ہوئے ایران نے اپنی تیل کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ کیا ہے جو کہ اس کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ بائیڈن کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں برآمدات میں شدید کمی واقع ہوئی تھی۔
ایرانی برآمدات میں کمی امریکہ میں تیل کی قیمتوں اور پٹرول کی قیمت میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔
ایک اور عنصر آبنائے ہرمز کے ذریعے ترسیل ہے، جس کے ذریعے دنیا کی کل تیل کی کھپت کا تقریباً پانچواں حصہ روزانہ گزرتا ہے۔
ایران کے پاسداران انقلاب کی بحریہ کے کمانڈر نے منگل کو کہا تھا کہ اگر ضروری سمجھا گیا تو تہران آبنائے کو بند کر سکتا ہے۔
سیکسو بینک کے اولے ہینسن کا کہنا ہے کہ ’خام کی قیمتوں میں پہلے سے ہی ایک خطرے کا پریمیم شامل ہے، اور یہ جس حد تک بڑھے گی، اس کا انحصار آبنائے ہرمز کے ارد گرد ایران کے قریب ہونے والی پیش رفت پر ہے۔‘
Comments are closed on this story.