تقسیم کے 75 برس بعد ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچنے والے دروازے کی کہانی
لاہور کے پروفیسر امین چوہان کو بھارت میں رہ جانے والے اپنے آبائی مکان کا دروازہ موصول ہوا ہے۔ اس دروازے کو دیکھ کر پروفیسر امین چوہان جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بھیگی ہوئی آنکھوں کے ساتھ بے اختیار ہوکر اُسے چُوم لیا۔
پروفیسر امین چوہان کو یہ دروازہ بھارت سے اُن کے دوست پلوِندر سنگھ نے بھجوایا ہے۔ بھارتی پنجاب کے شہر بٹالہ سے یہ دروازہ ممبئی، دبئی اور کراچی ہوتے ہوئے لاہور پہنچا ہے۔
1947 میں قیامِ پاکستان کے وقت پنجاب اور بنگال تقسیم ہونے والے صوبے تھے۔ اس تقسیم نے لاکھوں گھرانوں کو منقسم کردیا۔ پاکستانی علاقوں سے بھارت جانے والے یا بھارتی پنجاب سے پاکستان آنے والے لوگوں کو آبائی مکانات اور ساز و سامان سے محروم ہونا پڑا۔
چند ایک خوش نصیب ایسے بھی ہیں جنہیں بھارت میں چھوڑی ہوئی چند ایک اشیا واپس مل گئیں۔ ان میں لاہورکے پروفیسر امین چوہان بھی شامل ہیں۔
بھارتی پنجاب سے پلوِندر سنگھ نے یہ دروازہ اس یاد دہانی کے لیے بھیجا ہے کہ دوستی اور محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور یہ تمام فاصلے پاٹ دیتی ہے۔ پروفیسر امین چوہان کا آبائی مکان بٹالہ کے علاقے گھومان پِنڈ میں واقع ہے۔
دروازہ وصول کرنے کی وڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ کئی راستوں سے ہوتے ہوئے لاہور پہنچنے والے دروازے کو امین چوہان نے انتہائے جذبات کے ساتھ خوش آمدید کہا۔ انسٹاگرام پر سعد زاہد کی پوسٹ کی ہوئی وڈیو آپ کو بھی جذبات سے لبریز کردے گی۔
Comments are closed on this story.