Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسرائیل و ایران سے تحمل کی اپیل، سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

اقوام متحدہ، خلیجی مجلس تعاون، چین اور سعودی عرب نے فریقین سے کہا ہے کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں
اپ ڈیٹ 14 اپريل 2024 11:10am

اقوام متحدہ اور خلیجی مجلس تعاون نے ایران اور اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرات پیدا نہ ہوں۔ اسرائیل کی درخواست پر آج (اتوار) شام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ اسرائیل نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے پاس دارانِ انقلاب کو دہشت گرد فورس قرار دیا جائے۔ امریکی صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں بدلی ہوئی صورتِ حال پر جی سیون کا خصوصی اجلاس طلب کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ فریقین سے مزید کارروائیوں سے گریز کریں۔ خطہ یا دنیا ایک نئی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

خلیجی مجلسِ تعاون (جی سی سی) کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے ایران اسرائیل کشیدگی پر اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ خلیجی مجلسِ تعاون علاقائی اور عالمی امن برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ لازم ہے کہ صورتِ حال کی نزاکت دیکھتے ہوئے فریقین کشیدگی روکنے کے لیے انتہائی ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں۔

جاسم محمد البدیوی کا کہنا تھا کہ معاملات کو سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ ایران اسرائیل کشیدگی سے خطے کے عوام کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ عالمی برادری علاقائی و عالمی امن برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

سعودی وزارتِ خارجہ نے بھی علاقائی کشیدگی پر اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ خطے میں کشیدگی پر سعودی عرب کو گہری تشویش ہے۔ فریقین تحمل سے کام لیں اور لوگوں کی سلامتی کو ممکن بنائیں۔

سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ علاقائی و عالمی امن برقرار رکھنے کے لیے سلامتی کونسل کو اپنا کردار بروقت ادا کرنا چاہیے کیونکہ عالمی امن کے لیے مشرقِ وسطیٰ بہت اہم خطہ ہے۔ کشیدگی بڑھنے کے عالمی امن کے لیے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

چین نے بھی اسرائیل پر ایرانی حملوں کے حوالے سے تشویش ظاہر کی ہے۔ ایک بیان میں چینی حکومت نے کہا کہ فریقین کو غیر معمولی ضبط و تحمل سے کام لینا چاہیے۔ واضح رہے کہ چین اور اسرائیل کے گہرے سفارتی اور معاشی تعلقات ہیں۔ امریکا نے چینی قیادت سے کہا تھا کہ وہ ایران کو اسرائیل پر حملوں سے باز رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

دوسری طرف اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے 300 میزائلوں اور ڈرونز کو فضا ہی میں تباہ کردیا۔ امریکی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی بھرپور معاونت کی۔ اسرائیل کے ایک فوجی اڈے کو تھوڑا نقصان پہنچا ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کو فضائی دفاعی نظام 50 فیصد تک کامیاب ہو پایا۔

security council

مشرق وسطیٰ

Gulf Cooperation Council

Iran attack Israel

IRAN AND ISRAEL

SELF RESTRAINT

REGIONAL AND WORLD PEACE