Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

میں بس میں سویا تھا اچانک آواز آئی، ”سب اپنے شناختی کارڈ نکالو اور جو پنجابی ہیں باہر آ جاؤ“

جمعہ کی شب کوئٹہ سے تفتان جانیوالی بس سے 9 مسافروں کو اتار کر قتل کیا گیا
اپ ڈیٹ 14 اپريل 2024 01:26pm
فوٹو۔۔۔اے پی پی
فوٹو۔۔۔اے پی پی

نوشکی میں 9 افراد کے قتل کے افسوف ناک واقعہ کے عینی شاہد کے بیان سے دل دہلا دیے، واقعہ کے بعد عینی شاہد کا رونگٹھے کھڑے کر دینے والا بیان بھی سامنے آیا۔

بچ جانے والے نوجوان بتایا کہ ’میں بس میں سویا ہوا تھا کہ اچانک آواز آئی ، سب اپنے شناختی کارڈ نکالو اور جو پنجابی ہیں وہ باہر آ جاؤ۔ جس کے بعد اس مسافر بس سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اتارا گیا اور کچھ فاصلے پر لے جا کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب کے دو شہروں منڈی بہاؤالدین اور گوجرانوالہ سے تھا۔

بس میں سوار ایک اور عینی شاہد سجاد احمد کا ویڈیو بیان سامنے بھی آگیا ہے، جس میں اس نے بتایا کہ مسلح افراد نے بس سے نیچے اتارے گئے افراد پر گولیاں چلائیں جب کہ ہمیں بس میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

سجاد احمد نے بتایا کہ ہم کوئٹہ سے براستہ ایران جا رہے تھے کہ نوشکی کے قریب بس میں چند نقاب پوش افراد داخل ہوئے جنہوں نے بس سے نو افراد کو نیچے اتارا۔

بس میں موجود عینی شاہد نے بتایا کہ بس میں 19 افراد سفر کر رہے تھے جن میں 4 عورتیں اور 15 مرد شامل تھے۔

سجاد نے مزید بتایا کہ واقعہ کے بعد بس کا ڈرائیور بس کو آگے لے گیا اور آگے لے جاکر قریب ہی ایک تھانے میں پہنچایا۔

سول اسپتال کوئٹہ میں بچ جانے والے مسافروں کے مطابق وہ پنجاب سے محنت مزدوری کرنے کے لئے آئے تھے وہ مستری کا کام کرتے ہیں۔ رات کو مسلح دہشت گردوں نے ان کی کوچ کو روکا تھا۔ اس کے بعد دو افراد کوچ کے اندر آئے اور 9 افراد کے شناختی کارڈز چیک کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔

بلوچستان کے ضلع نوشکی سے گزشتہ شب مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

نماز جنازہ کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قتل و غارت پر بطور بلوچ شرمندہ ہوں دہشت گردوں کا قلع قلمہ کرکے شہداء کا بدلا ضرور لیا جائے گا۔

ضلع نوشکی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 9 مسافروں کی نماز جنازہ پولیس لائن کوئٹہ میں ادا کر دی گئی ہے۔

جبکہ نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان اراکین اسمبلی ’ آئی جی ایف سی ’ ایڈیشنل آئی جی پولیس سمیت اعلیٰ سول اور عسکری حکام شریک ہوئے۔

نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی کوئی قوم یا مذہب نہیں ہوتا دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے شہیدوں کے مقدس خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

پولیس حکام کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے ملزمان کی تلاش کے لئے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمندان کرکے مزید تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔

cm balochistan

Balochistan law and order situation

Balochistan killings