مہنگائی میں کمی سے پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے، ڈالر 220 پر آنے کا امکان
پاکستان میں مہنگائی یا افراط زر کی شرح کم ہو رہی ہے اور اس کی تصدیق عالمی مالیاتی اداروں نے بھی کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ مستحکم ہوگا اور 2025 تک ڈالر کی قیمت 220 روپے پر آنے کی توقع ہے۔
روپے کی قدر میں آئندہ کچھ مہینوں کے دوران 55 روپے یا 20 فیصد اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تین سال میں پہلی بار پاکستان میں اصل شرح سود یا ریئل انٹرسٹ ریٹ مثبت ہو گیا ہے۔
ریئل انٹرسٹ ریٹ جب منفی ہو جاتا ہے تو بینک آپ کو اپ کی رقم پر جتنا منافع دیتا ہے افراط زر یا مہنگائی کی شرح اس سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں اپ کو بینک میں رقم رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس ریئل انٹرسٹ ریٹ مثبت ہونے سے شرح منافع افراط زر کی شرح سے زیادہ ہوتی ہے۔
پاکستان میں پچھلے تین برس سے ریئل انٹرسٹ ریٹ منفی چل رہا تھا۔
معروف ویب سائٹ پرو پاکستانی کے مطابق مرکزی بینک کے ایک سابق سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ریئل انٹرسٹ ریٹ کی صورتحال کے سبب پاکستانی روپیہ 2025 کے اوائل میں بڑھ کر 220 یا 230 تک پہنچ جائے گا۔
یعنی ڈالر 220 روپے کا ہو جائے گا۔
مذکورہ عہدے دار کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں بہت جلد کمی کرے گا جس کے نتیجے میں ریئل انٹرسٹ ریٹ مزید مثبت ہو جائے گا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کی قرضوں پر سود کی رقم بھی کم ہوگی اور روپے کی قدر بہتر ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اگلا اجلاس 29 اپریل کو ہونے والا ہے۔
تاہم مذکورہ سابق عہدے دار کے مطابق اگر پاکستان قرضوں کو رول اوور کرانے میں ناکام رہا تو صورتحال اس کے برعکس بھی ہو سکتی ہے۔
روپے کی قدر حالیہ مہینوں میں مستحکم رہی ہے تاہم مارچ کے آخری دو ہفتوں میں اس میں کچھ کمی آئی۔ اس کا سبب ڈالر کی طلب میں اضافے کو بتایا گیا ہے۔مارچ میں پاکستان کے امپورٹ بل میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس بنا پر خدشہ ہے کہ ڈالر ذخیرہ کرنے والے فوری طور پر ڈالر مارکیٹ میں نہیں لائیں گے۔
ڈالر کی قیمت کا حتمی تعین آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات کی کامیابی اور قرضوں کے رول اوور سے ہوگا۔
Comments are closed on this story.