اسرائیل کو بڑے حملے کا خوف لاحق، بائیڈن نے تحفظ کی یقین دہانی کرادی
دمشق میں سینیر ایرانی کمانڈرز کے قتل اور غزہ میں حماس چیف اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں اور تین پوتوں کو حملے میں شہید کرنے کے بعد اب اسرائیل کے خلاف ایران، حزب اللہ یا یمن کی حوثی ملیشیا کی طرف سے کسی بڑے حملے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
نیوز ویب سائٹ بلوم برگ ڈاٹ کام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس ممکنہ بڑے حملے میں اسرائیلی فوجی یا حکومتی شخصیات و عمارات اہداف بن سکتی ہیں۔ بلوم برگ نے یہ بھی بتایا ہے کہ ایرانی فوج یا اس کے ہم خیال گروپ اس حملے میں متعدد ڈرونز سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔
امریکا کے صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ ایران یا اس کے کسی بھی اتحادی گروپ کی طرف سے کسی بھی حملے کی صورت میں اسرائیل کی بھرپور مدد کی جائے گی۔ اور یہ کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکا جو کچھ بھی کرسکتا ہے ضرور کرے گا۔
امریکی صدر کی طرف سے اسرائیل کا دفاع ممکن بنانے کی یقین دہانی ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی طرف سے اسرائیل کے خلاف بڑی فوجی کارروائی کا ایک بار پھر عندیہ دیے جانے کے بعد کرائی گئی ہے۔ علی خامنہ ای نے دو دن قبل بھی کہا تھا کہ اسرائیل نے شام میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ تو بنایا مگر اب وہ پچھتائے گا کہ ایسا کیوں کیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کیٹز نے کہا ہے کہ اگر ایرانی فوج نے اسرائیل پر حملہ کیا تو ایرانی سرزمین پر براہِ راست حملہ کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے کسی بھی حملے پر خاموش نہیں بیٹھا جائے گا۔ اسرائیلی بھرپور جوابی کارروائی کرے گا۔
برطانوی اخبار گارجین نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی حکام کا خیال ہے کہ کسی ہم خیال گروپ کے ذریعے حملہ کروانے کے بجائے ایرانی فوج براہِ راست بھی میزائل داغ سکتی ہے۔ اسرائیل نے منہ توڑ جواب دینے کا اعلان کیا ہے تاہم اِس کے نتیجے میں علاقائی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔ امریکی حکام کہتے ہیں کہ 7 اکتوبر کے بعد کسی وسیع البنیاد علاقائی جنگ کا جتنا خطرہ اس وقت ہے پہلے کبھی نہیں تھا۔
Comments are closed on this story.