میرے بیٹوں کی شہادت سے حماس کا موقف تبدیل نہیں کروایا جاسکتا، اسماعیل ہنیہ
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ میرے بیٹوں کا خون میرے لوگوں (فلسطینیوں) کے خون سے زیادہ قیمتی اور محبوب نہیں۔ حماس کے ذرائع بتاتے ہیں کہ 61 سالہ اسماعیل ہنیہ کے 13 بیٹے بیٹیاں ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ایک حملے میں ان کے تین بیٹوں (حازم، عامر اور محمد) کے علاوہ تین پوتے اور ایک پوتی بھی شہید ہوئی۔
قطر کے میڈیا آؤٹ لیڈ الجزیرہ کے مطابق اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالبات بالکل واضح ہیں۔ ہم اس معاملے میں کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات کے انتہائی اہم مرحلے میں میرے بیٹوں کو شہید کرکے وہ حماس کو اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردے گا تو یہ اس کی بھول ہے۔
ہنیہ کے سب سے بڑے بیٹے عبدالسلام ہنیہ نے فیس بک پر اپنے تین بھائیوں اور ان کے بچوں کی شہادت کی تصدیق کی۔ اس فیملی کی کار کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ عید منانے کے سلسلے غزہ کے الشتی کیمپ میں اپنے گھر کی طرف جارہی تھی۔
اسماعیل ہنیہ کو 2017 میں حماس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ تب انہوں نے اسرائیل کی طرف سے سفر پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے بچنے کے لیے کبھی ترکیہ اور کبھی قطر میں سکونت اختیار کی ہے۔ قطر میں سکونت پذیر ہونے کی بدولت وہ حماس کے مرکزی اتحادی ایران کے ساتھ اسرائیل سے جنگ بندی کے معاملے پر گفت و شنید کی پوزیشن میں رہے ہیں۔
حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل فوری جنگ بندی کا اعلان کرے، اسرائیلی فوج کو فلسطینی علاقوں سے نکالا جائے اور نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دی جائے۔
عام طور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے جاں بازوں نے جو حملے کیے تھے اُن کی منصوبہ سازی سے اسماعیل ہنیہ بھی بہت حد تک لاعلم تھے۔ یہ پورا منصوبہ غزہ میں حماس کے عسکری ونگ نے تیار کیا تھا اور اس معاملے کو انتہائی رازداری میں رکھا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.