کیا ہندو مذہب میں کنیادان کے بغیر عورت شادی کر سکتی ہے؟ بھارتی عدالت کا بڑا فیصلہ
بھارتی عدالتیں ان دنوں اپنے متنازع اور حیرت انگیز فیصلوں کے باعث سب کی توجہ حاصل کر رہی ہیں، گزشتہ دنوں بھی بھارتی عدالت کی جانب سے مدرسوں سے متعلق متنازع فیصلہ دیا تھا۔
تاہم اب الٰہ باد ہائیکورٹ کی جانب سے ہندو مذہب میں شادی کی رسومات کے دوران کنیادان کو غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔
اپنے ریمارکس میں عدالت کی جانب سے کہنا تھا کہ کنیادان کی رسم ادا کی جائے یا نہیں، اس کیس کے فیصلے کے مطابق ضروری نہیں ہے۔
جبکہ ایک گواہ کو سیکشن 311 کرمنل پروسیڈنگ کے تحت سمن نہیں کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب رویژن پٹیشن کے دوران ہائیکورٹ کے لکھناؤ بینچ کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ محض ’ساپتا پڑی‘ یعنی ساتھ پھیرے ہی شادی میں ہوتے ہیں، جکبہ ہندو میرج ایکٹ کے تحت کنیادان ضروری نہیں ہے۔
کنیادان دراصل ہندو رسم و رواج میں دلہن کی فیملی اپنی بیٹی کو دلہے کے حوالے کرتی ہے، جبکہ اس سب میں ’اگنی‘ یعنی آگ اور منتر کی موجودگی میں یہ رسم کی جاتی ہے۔ رواج کے مطابق یہ رسم ایک انسان کی روح کو صاف کر دیتی ہے۔
روایتی طور پر لڑکی کی ماں اس کے کنیادان ہونے تک کچھ بھی کھا پی نہیں سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.