Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا ہندو مذہب میں کنیادان کے بغیر عورت شادی کر سکتی ہے؟ بھارتی عدالت کا بڑا فیصلہ

کنیادان کے ہونے تک دلہن کی والدہ 'روزہ' رکھتی ہے
شائع 08 اپريل 2024 12:45pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارتی عدالتیں ان دنوں اپنے متنازع اور حیرت انگیز فیصلوں کے باعث سب کی توجہ حاصل کر رہی ہیں، گزشتہ دنوں بھی بھارتی عدالت کی جانب سے مدرسوں سے متعلق متنازع فیصلہ دیا تھا۔

تاہم اب الٰہ باد ہائیکورٹ کی جانب سے ہندو مذہب میں شادی کی رسومات کے دوران کنیادان کو غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔

اپنے ریمارکس میں عدالت کی جانب سے کہنا تھا کہ کنیادان کی رسم ادا کی جائے یا نہیں، اس کیس کے فیصلے کے مطابق ضروری نہیں ہے۔

جبکہ ایک گواہ کو سیکشن 311 کرمنل پروسیڈنگ کے تحت سمن نہیں کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب رویژن پٹیشن کے دوران ہائیکورٹ کے لکھناؤ بینچ کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ محض ’ساپتا پڑی‘ یعنی ساتھ پھیرے ہی شادی میں ہوتے ہیں، جکبہ ہندو میرج ایکٹ کے تحت کنیادان ضروری نہیں ہے۔

کنیادان دراصل ہندو رسم و رواج میں دلہن کی فیملی اپنی بیٹی کو دلہے کے حوالے کرتی ہے، جبکہ اس سب میں ’اگنی‘ یعنی آگ اور منتر کی موجودگی میں یہ رسم کی جاتی ہے۔ رواج کے مطابق یہ رسم ایک انسان کی روح کو صاف کر دیتی ہے۔

روایتی طور پر لڑکی کی ماں اس کے کنیادان ہونے تک کچھ بھی کھا پی نہیں سکتی ہے۔

india

allahbad high court

kannyadan