کیا سورج گرہن سے حاملہ خواتین یا بچے پر کوئی اثر ہوتا ہے؟
سورج گرہن کے حوالے سے مختلف ثقافتوں اور مذاہب میں کئی طرح کے نظریات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ عام نظریہ یہ ہے کہ سورج گرہن سے حاملہ خواتین یا ان کے پیٹ میں موجود بچے پر اثر ہوسکتا ہے۔
برصغیر ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی خیال کیا جاتا ہے نہ بچہ یا تو جسمانی معذوری یا شکار ہوسکتاہے یا پھر وہ پیدائشی نشان birth mark کے ساتھ پیدا ہوگا۔
تاہم کیا واقعی ایسا ہے؟
بھارت میں جہاں سورج گرہن کے حوالے سے سب سے زیادہ توہمات پائے جاتے ہیں وہاں سال 2024 کے پہلے سورج گرہن کے موقع پر اخبارات نے اس موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
اس نظریہ کے حق میں ایک دعوی یہ کیا جاتا ہے کہ سورج گرہن ہے دوران نقصان دہ تابکاری شعاعوں یا ریڈی ایشن کا اخراج ہوتا ہے جو نقصان پہنچاتی ہیں۔
بھارت میں ماہرین کا کہناہے کہ سورج گرہن کے حاملہ خواتین اور بچے پر کوئی اثرات نہیں ہوتے اور اس حوالے سےنظریات محض ایک myth یا مفروضہ ہیں۔
انڈین ایکسپریس نے لکھا کہ تابکاری کے حوالے سے مفروضے میں کوئی سچائی نہیں اور ناسا نے بھی سورج گرہن کو حاملہ خواتین کے لیے محفوظ قرار دیا ہے تاہم سورج گرہن کے دوران سورج کو اس وقت براہ راست دیکھنے سے گریز کرنا چاہیے جب گرہن لگ رہا ہو یا ختم ہو رہا ہو۔
دارالفتا دیو بند نے اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں لکھا کہ ’سورج گرہن کا مادر رحم میں موجود جنین پر اثر انداز ہونا یہ محض عوامی اور دنیاوی بات ہے، یہ اسلامی تصور نہیں ہے حدیث میں اتنا آیا ہے کہ ”سورج گرہن یا چاند گرہن کسی کے موت و حیات کی وجہ سے وقوع پذیر نہیں ہوتے بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جب تم سورج یا چاند گرہن دیکھو تو نماز پڑھو“ بعض روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتے ہیں“۔ اس لیے سورج یا چاند گرہن کے موقع پر نماز پڑھنی چاہئے، عذاب قبر سے پناہ مانگنی چاہئے اور گناہوں سے توبہ استغفار کرنا چاہئے۔‘
Comments are closed on this story.