Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ میں بھیانک آتشزدگی؟

سوشل میڈیا پر ایک تصویر خوب وائرل ہو رہی ہے جس میں برج خلیفہ کی کئی منزلیں آگ میں لپٹی اور ان سے دھواں اٹھتے دیکھا جاسکتا ہے
شائع 07 اپريل 2024 09:24pm

’دنیا کی سب سے اونچی عمارت، دبئی کے برج خلیفہ میں آگ لگ گئی‘، اس خبر اور اس سے منسلک آگ میں لپٹے برج خلیفہ نے سوشل میڈیا پر آگ لگا دی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک تصویر خوب وائرل ہو رہی ہے جس میں برج خلیفہ کی کئی منزلیں آگ میں لپٹی اور ان سے دھواں اٹھتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایک ”ایکس“ صارف نے دنیا کے سب سے بلند ٹاور میں لگی اس بھیانک آگ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’متحدہ عرب امارات میں دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ میں آگ لگ گئی۔‘

تاہم، جب اسے فیکٹ چیک کیا گیا تو معلوم ہوا کہ خبر اور تصویر دونوں جعلی ہیں۔

وہ اس طرح کہ اگر برج خلیفہ میں آگ لگتی تو مقامی اور بین الاقوامی خبر رساں ادارے اس کی کوریج ضرور کرتے۔

تاہم، ہمیں ایسی کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ اس فلک بوس عمارت میں آگ لگی، نہ صرف اپریل 2024 میں، بلکہ ماضی میں بھی ایسی کوئی خبر رپورٹ نہیں ہوئی۔

ہم نے یہ بھی دیکھا کہ اس واقعے کی صرف ایک ہی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔

برج خلیفہ جیسی تاریخی عمارت کے لیے، جس پر سیاح اور شہری اکثر آتے ہیں، اس بڑے پیمانے پر آگ سیکڑوں اور ہزاروں تصاویر اور ویڈیوز میں ریکارڈ کی جانی تھی، جسے فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، اسنیپ چیٹ اور ایکس جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا گیا جاتا۔

مبینہ آگ کی کسی دوسری تصویر یا ویڈیو کی عدم موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ تصویر ڈیجیٹل طور پر بنائی گئی ہوگی۔

ہم نے تصویر میں کئی تضادات دیکھے، بشمول عمارت کے کئی حصوں میں دھواں نکلنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، پڑوس میں موجود ایک عمارت دو جہتی (ٹو ڈی) دکھائی دے رہی ہے، عمارت کے ان حصوں پر بھی کالک ہے جہاں آگ موجود نہیں، اور اسی طرح کے کئی عام نقائص جو عام طور پر کسی بھی اے آئی سے تیار کردہ تصاویر میں نظر آتے ہیں۔

پھر ہم نے چیک کیا کہ آیا برج خلیفہ کی تصویر اے آئی سے تیار کی گئی تھی یا نہیں۔

اے آئی کا پتہ لگانے والے سافٹ ویئر HIVE Moderation نے 99.8 فیصد یقین کے ساتھ تجویز کیا کہ یہ تصویر اے آئی سے تیار کی گئی ہے اور یہ ممکنہ طور پر ٹول Midjourney کے استعمال سے بنائی گئی ہے۔

ہمیں متحدہ عرب امارات میں مقیم صحافی محمد بن النویف کی ایک پوسٹ بھی ملی جو حکومت دبئی کے میڈیا آفس کے لیے کام کرتے ہیں۔

انہوں نے اس دن وائرل تصویر کے ساتھ ساتھ فلک بوس عمارت کی ایک اور تصویر بھی شیئر کی تھی، جس میں آگ نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے لکھا، ’فیک نیوز الرٹ! برج خلیفہ میں آگ لگنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یہ بالکل جھوٹی خبر ہے!‘۔

اس طرح یہ بات زیادہ واضح ہے کہ برج خلیفہ کی آگ پر لگی تصویر جعلی ہے۔

Burj Khalifa

FACT CHECKED

Burj Khalifa Fire