وزیر اطلاعات نے توشہ خانہ کیس سے متعلق عسکری قیادت پر عمران کے الزامات کو ’من گھڑت اور بے بنیاد‘ قرار دے دیا
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ خان تارڑ نے اتوار کو توشہ خانہ کیس کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے سینئر عسکری قیادت پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔
گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ سینئر فوجی قیادت نے توشہ خانہ ریفرنس میں انہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ’حوصلہ توڑنے کی کوشش میں‘ ملوث کیا۔
اس مقدمے میں عمران اور بشریٰ بی بی کو 8 فروری کے عام انتخابات سے چند روز قبل جنوری میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزائیں معطل کر دی تھیں تاہم کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں ابھی تک زیر التواء ہیں۔
عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا تھا کہ اعلیٰ عسکری قیادت ’ریاست کے معاملات چلا رہی ہے‘۔
بانی پی ٹی آئی نے ”لندن پلان“ کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ پلان موجودہ آرمی چیف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ”گٹھ جوڑ کے ساتھ“ بنایا گیا تھا، اور اس پر ’عمل درآمد کرنے کے لیے آئہی ایس آئی نے ججز کو بھی ساتھ ملایا‘۔
سابق وزیراعظم نے مزید دعویٰ کیا کہ انہوں نے سابق صدر عارف علوی کے توسط سے عسکری قیادت کو یہ پیغام بھی پہنچایا کہ وہ نام نہاد لندن پلان کے بارے میں جانتے ہیں اور یہ بھی کہ ’ہم آپ کے دشمن نہیں ہیں‘۔
اتوار کو وزیر اطلاعات نے ان تمام الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات ’خوف و ہراس اور مایوسی کی حالت کی وجہ سے لگائے جا رہے ہیں‘۔
انہوں نے ”ایکس“ پر ایک پوسٹ میں کہا، ’بغیر کسی ثبوت کے مکمل طور پر جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات‘۔
انہوں نے زور دے کر کہا، ’(عمران خان) اور ان کی شریک حیات دونوں توشہ خانہ ڈکیتی میں ملوث رہے ہیں، آڈیوز نے کرپشن اور غبن میں ملوث ہونے کی سطح کو ثابت کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 9 مئی جیسے ریاستی اداروں پر حملے اور شہداء کے خلاف اہانت آمیز مہم چلانا ان کی پالیسی رہی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ پروپیگنڈے اور صریح جھوٹ کے ذریعے سچ کو چھپایا نہیں جا سکتا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں خوف و ہراس کی کیفیت عمران کے بیانات سے عیاں ہے۔
Comments are closed on this story.