ہاسٹل میں تراویح پڑھنے والوں کے لیے بھارتی حکومت نے الٹی میٹیم دے دیا
بھارت میں جہاں مسلمان انتہا پسندوں سے پریشان ہیں، وہیں اب غیر ملکی طالب علم بھی نماز پڑھنے کے جرم میں شدید خوف اور پریشانی کا شکار ہیں۔
گزشتہ ماہ گجرات کی یونی ورسٹی کے ہاسٹل میں مسلمان طلباء کی جانب سے تراویح کا اہتمام کیا گیا تھا، جہاں بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا اور طلباء کے موبائل، لیپ ٹاپس سمیت ہاسٹل کے کمرے میں توڑ پوڑ کی گئی تھی۔
تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ گجرات یونی ورسٹی کی انتطامیہ نے افغانستان اور ایسٹ افریقہ سے تعلق رکھنے والے 6 طالب علموں کو ہاسٹل خالی کرنے کے لیے الٹی میٹم دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق طالب علموں سے کمرے خالی کرانے کے لیے اگلے ہفتوں کی مہلت دی گئی ہے، جبکہ یونی ورسٹی کے وائس چانسلر نیرجا گپتا کا کہنا تھا کہ 6 طالب علم جن کا تعلق افغانستان اور 1 کا مشرقی افریقہ سے ہے، زائد المعیاد رہنے پر ہاسٹل کے کمرے خالی کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
مذکورہ طالب علموں کی تعلیم مکمل ہو چکی ہے، جبکہ وہ ہاسٹل میں بطور سابق طلباء رہائش اختیار کیے ہوئے تھے، تاہم ان طلباء کے ایڈمنسٹریٹو کام رکنے کے باعث وہ یہاں رہ رہے ہیں۔
یونی ورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو ہاسٹل چھوڑنے کے ساتھ ساتھ بتانا تھا کہ اس حوالے سے تمام کاغذی کاروائی مکمل کر لی گئی ہے، جبکہ انہیں ان کے آبائی ممالک روانہ کیا جائے گا۔
تاہم اب تک ان طالب علموں کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے بھارت کے شہر احمد آباد کی گجرات یونیورسٹی میں غیر ملکی مسلم طلبہ پر تراویح کے دوران کیا گیا حملہ مودی سرکار کو مہنگا پڑا ہے۔
اس حملے کی ملک بھر میں اور بیرونِ ملک شدید مذمت کی گئی ہے۔ اس حوالے سے وزارتِ خارجہ وضاحتوں پر مجبور ہے جبکہ وزارتِ داخلہ حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی تھی۔
Comments are closed on this story.