مریم نواز اور محسن نقوی کے درمیان افسران کی تقرری و تعیناتی پر تنازعہ
پنجاب اور وفاق کے درمیان افسران کی تقرریوں اور تعیناتیوں کے حوالے سے ایک نیا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے، پنجاب حکومت نے اہم افسران کی خدمات وفاق کو دینے سے معذرت کرلی ہے۔
پنجاب نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر کو بطور آئی جی اسلام آباد جوائننگ سے روک دیا، جبکہ سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف کو بھی روک لیا گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو جب آئی جی اسلام آباد لگایا گیا تو پنجاب حکومت نے انہیں ریلیو کرنے سے انکار کیا اور وفاق سے درخواست کہ صوبے سے وفاق کے افسران کا تبادلہ کرنا ہے تو پنجاب حکومت کو پہلے اعتماد میں لیا جائے، افسران کی تبدیلی سے اہم پوسٹوں پر تعیناتیاں کرنا ہوتی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف کوپی سی بی میں لے جانا چاہتے ہیں، تاہم پنجاب حکومت نے انہیں پی سی بی میں رپورٹ کرنے سے روک دیا، اس حوالے سے وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ اہم پراجیکٹ چل رہے ہیں اس لیے سیکرٹری کو فوری تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب رہنے والے محسن نقوی کی خواہش تھی کہ وہ اپنی ٹیم پنجاب سے وفاق میں لائیں، اس سلسلے میں انہوں نے آئی جی پنجاب عثمان انور کو سیکرٹری داخلہ کے لیے لانے کی کوشش کی جو کارگر ثابت نہ ہوئی کیونکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز آئی جی عثمان انور کو عہدے پر برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔
پھر آئی جی اسلام آباد کے لیے علی ناصر کی سمری بھیجی گئی جو منظور ہوئی اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا، تاہم، جب کہ اسلام آباد کے آئی جی اکبر ناصر نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود آئی جی اسلام آباد نے چارج نہ لیا، وفاقی دارالحکومت میں قائم مقام آئی جی کا چارج اس وقت ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری کے پاس ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ افسران کی تقرریوں کے معاملے پر محسن نقوی اور پنجاب حکومت میں فی الحال بات نہیں بن پارہی، پنجاب حکومت نے محسن نقوی سے کہا ہے کہ جو افسران صوبے میں کام کررہے ہیں انہیں یہاں رہنے دیا جائے، اگر محسن نقوی نے اپنی ٹیم بنانی ہے تو باہر سے افسران لائیں۔
ذرائع کے مطابق محسن نقوی اب آئی جی اسلام آباد کے لیے تین نام بھجوائیں گے جن میں سے ایک کو آئی جی لگایا جائے گا جب کہ مزید افسران کی تبدیلی پر عید کے بعد بات چیت کی جائے گی۔
Comments are closed on this story.