کیا بھارت آزاد کشمیر کو قبول کرلے؟ سوال پر بھارتی وزیر خارجہ کا نہرو پر حملہ
بھارتی وزیر خارجہ ایک تقریب سے خطاب اور اس کے بعد میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے آزاد کشمیر کو قبول کیے جانے سے متعلق سوال پر سابق وزیر اعظم آں جہانی پنڈت جواہر لعل نہرو پر پھٹ پڑے۔
گجرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ایک وقت وہ بھی تھا جب پنڈت نہرو نے کہا تھا بھارت بعد میں، چین پہلے۔ ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیوں ہی کے نتیجے میں آج ہمیں پاکستانی جموں و کشمیر اور چین کے ہاتھوں بھارت کے بعض علاقوں پر قبضے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
’بھارت بعد میں اور چین پہلے‘ کا حوالہ ایس جے شنکر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کو مستقل رکنیت کی پیش کش کے حوالے سے دیا۔
یاد رہے کہ کچھ دنوں سے مودی سرکار کی سرکردہ شخصیات کاٹچاتھیوو کا جزیرہ سری لنکا کے حوالے کرنے کے حوالے سے پنڈت نہرو اور اندرا گاندھی کی قیادت میں کام کرنے والی کانگریس کی حکومتوں پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔
ایس جے شنکر نے کہا کہ 1950 میں اُس کے وقت کے مرکزی وزیرِ داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے پنڈت نہرو کو چین کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پہلی بار ہم دو محاذوں (چین اور پاکستان) کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ سردار پٹیل نے نہرو کو چین کے معاملے میں الرٹ رہنے کا مشورہ دیا تھا۔
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پنڈت نہرو نے سردار پٹیل کے تحفظات نظر انداز کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت پر ہمالیہ کی طرف سے حملہ ہو ہی سکتا، آپ کے تحفظات بے بنیاد ہیں۔
ایس جے شنکر نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے آخری دورہ امریکا میں بائیڈن انتظامیہ 40 سال کے بعد پہلی بار بھارت کو جیٹ ٹیکنالوجی دینے پر رضامند ہوئی اور اور سیمی کنڈکٹر چپس بنانے والی تین امریکی کمپنیاں بھارت میں پلانٹ لگانے پر راضی ہوئیں۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے مل کر نئے بزنس کاریڈور بنائے جارہے ہیں۔ ان بھارت، یو اے ای اور سعودی عرب سے یورپ تک کا مجوزہ کاریڈور بھی شامل ہے۔
Comments are closed on this story.