لاہور ہائیکورٹ میں عدلیہ کی آزادی پر وکلا کنونشن، فل کورٹ کا مطالبہ
لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی لائرز فورم کے زیر اہتمام عدلیہ کی آزادی کے عنوان سے کنونشن کا انعقاد کیا گیا، کنونشن میں سابق صدر عارف علوی سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
سابق صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ جب ریاست مدینہ کا ذکر کیا تو لوگوں نے مزاق اڑایا ،یہاں آڈیوز،ویڈیوز ریکارڈ ہوتی ہیں جس سے معاشرے تباہ ہورہا ہے ، سابق صدر نے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کی درخواست بھی کی۔
پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ کا وکلا کنونشن سے خطاب کیا کہا کہ 6 ججز انصاف مانگ رہے ہیں، معاملے پر سپریم کورٹ کی فل کورٹ بیٹھنی چاہیے، یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔
رہنما پی ٹی آئی ولید اقبال کا کہنا تھا کہ یہ ججزاس وقت کہاں تھےجب جسٹس شوکت نےالزامات لگائے، کہا جا رہا ہے پہلےبھی مداخلت ہوتی آئی ہے، اب بھی ہونے دیں، یہ اعتراض اٹھایا جا رہا ہے کہ یہ ججز جانبدار ہیں، ہم ان تمام اعتراضات کو رد کرتے ہیں، سپریم کورٹ وزیراعظم کوطلب کرنے کے بجائے بندکمرے میں ملاقات کرے، سپریم کورٹ خود ایک ادارےکےطورپرایکشن لے۔
تحریک انصاف کے سئنیر رہنما حامد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکلاء عدلیہ کی آزادی کی بحالی کےلیے صفحہ اول کے دستوں پر موجود ہونگے ،پاکستان بھر کے وکلا اپنے ججز کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سینیئرقانون دان سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ملک میں آئین کی سر بلندی کےلیے سب کو نکلنا ہوگا۔ ہمارا الیکشن چوری کیا گیا ۔ سوچنا ہوگا ہم کس معاشرے کی طرف جا رہے ہیں۔
وکلا کنونشن سے خطاب میں سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ زندگی میں وہ لمحے آتے ہیں جب افرادکوقوم بننا پڑتا ہے اور اب وہ لمحہ آن پہنچا ہے، آج چادر چار دیواری کی کوئی عزت نہیں ہے، آج عدالتیں بھی خوف کا شکار ہیں، پوری قوم کو عدلیہ کی آزادی کی خاطر اٹھنا چاہئے۔
کنونشن کے بعد وکلاء نے جی پی او چوک سے ججز گیٹ تک ریلی بھی نکالی۔ وکلا کا مطالبہ تھا کہ چیف جسٹس آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت ازخود نوٹس لیں جو عوامی مفادات کے متعلق ہے۔
Comments are closed on this story.