قومی اسمبلی میں ہنگامہ، 10 لیگی اراکین نے حلف اٹھا لیا
قومی اسمبلی اجلاس میں ججز کے معاملے پر ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ اسمبلی میں گرما گرمی اس وقت دیکھنے میں آئی جب عمر ایوب بات کرنے کیلئے اپنی سیٹ پر کھڑے ہوگئے۔
عمر ایو نے کہا کہ ہم 6 ججز کے خط پر بات کرنا چاہ رہے ہیں، ہم نے اس معاملے پر ایڈجرنمنٹ موشن جمع کرایا ہے۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پہ آپ بات کرسکتے ہیں۔
جس کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی ایوان نعروں سے گونج اُٹھا، اسی دوران مسلم لیگ ن کے مزید 10 ارکان قومی اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
حلف اٹھانے والوں میں سائرہ افضل تارڑ سمیت 8 خواتین شامل ہیں جبکہ عبدالرحمٰن کانجو اور اظہر قیوم ناہرا نے بھی حلف اٹھایا۔
اپوزیشن کی طرف سے حلف اُٹھانے کے دوران مسلسل نو نو کے نعرے لگائے گئے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج بھی کیا گیا۔
اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے اراکان نے عمران خان کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ پلے کارڈز پرمختلف نعرے درج تھے، اپوزیشن اراکین کی جانب سے ووٹ چورمینڈیٹ چور اور ججز کو تحفظ دوکے نعرے لگائے گئے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6ججوں کے خط کوزیر بحث لانے کیلئے سنی اتحاد کونسل کی تحریک التوا پرقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کیا کہا کہ چیف جسٹس نے معاملہ کا ازخود نوٹس لے لیا ہے جو معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، سپریم کورٹ نے اس معاملے پرایک بنچ بھی تشکیل دے دیا ہے، ایسے معاملات پرسیاست نہیں ہونی چاہئے عدالت میں زیرسماعت کسی معاملے کو زیربحث نہیں لایا جا سکتا۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں فلسطین کے حوالے سے بھی قرارداد جمع کروائی گئی، انجینئر حمید حسین نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ یوم القدس حکومتی سطح پرمنایا جائے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اس حوالے سے قرارداد پاس کی جاچکی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں شانگلہ چینی شہریوں پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ فیصل آباد میں پتنگ کی ڈور پھرنے سے نوجوان کی جان جانے کا معاملہ ایوان پہنچا تو اراکین نے ڈور بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
پیپلزپارٹی کے عبدالقادر نے بچوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات اورشیرافضل مروت نے دہشتگردی کی لہر پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے ان معاملات پرفوری اقدمات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لئے درخواستیں طلب کرتے ہوئے کہا کہ کل نوٹیفکیشن جاری کر دوں گا۔ ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر بحث کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا تو اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی نے تین آرڈیننسوں کی مدت میں توسیع کردی، نوازشریف کے تصویر والے منصوبوں پر پنجاب اسمبلی میں شور شرابا ہوا۔ اپوزیشن نے صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیدیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں ہوا۔ امن و امان کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جوا اور منشیات پولیس کے بغیر نہیں چل سکتی، جب ججز انصاف مانگ رہے ہوں تو عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا۔۔
حافظ فرحت عباس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ ہائیکورٹ سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطل ہو گئی ہے یہ حکومت جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے میاں اسلم اقبال اسمبلی بھی نہیں آ سکتے۔ حکومتی رکن شوکت بھٹی نے نوازشریف کی تصویر والے منصوبوں کو ذکر کیا تو اپوزیشن سراپا احتجاج بن گئی۔۔
جبکہ ایوان نے پولیس آرڈر ترمیمی آرڈیننس، سول سروس ترمیمی آرڈیننس اور پنجاب ایگری کلچر ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2023ء کی مدت میں توسیع کی منظوری دی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔
Comments are closed on this story.