ایک ٹیچر کا حیرت انگیز عروج اور عبرت ناک زوال
جنوبی بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیچر بائیجو رویندرن نے طلبہ سے کھچاکھچ بھرے ہوئے اسٹیڈیم میں ریاضی پڑھانے کے حوالے سے ایسی شہرت پائی کہ دنیا دنگ رہ گئی۔ اُن کی مقبولیت اِتنی بڑھی کہ انہوں نے Byjus’s کے نام سے ایک کمپنی قائم کی۔ یہ 2011 کی بات ہے۔
2015 میں بائیجوز نے ایک لرننگ ایپ لانچ کی۔ اس ایپ نے ملک بھر میں لاکھوں بچوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ کمپنی میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آئی۔
اسٹاک مارکیٹ میں بائیجوز کی مجموعی قدر 22 ارب ڈالر تک جاپہنچی۔ اِسے ملک کی کامیاب ترین ’نوزائیدہ کمپنی‘ (اسٹارٹ اپ) کا درجہ حاصل ہوا۔
ایک برطانوی جریدے نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ اِتنی بھرپور کامیابی بائیجو رویندرن سے ہضم نہ ہو پائی۔ جمعہ کو بائیجو کی ایک غیر معمولی جنرل میٹنگ ہوئی جس کا بنیادی مقصد سالِ رواں کے ابتدائی ایام میں جاری کیے جانے والے حصص کی فروخت سے حاصل شدہ فنڈز تک رسائی یقینی بنانا تھا۔ شیئر ہولڈرز نے کہا کہ اُنہیں کمپنی کا آتھورائزڈ شیئر کیپٹل بڑھانے پر کوئی اعتراض نہیں۔
المیہ یہ ہے کہ کمپنی کی مالیت 25 کروڑ ڈالر تک گرچکی ہے۔ اس کمپنی نے ایک طرف تو اپنے سرمایہ کاروں کو مبینہ طور پر چُونا لگایا ہے اور دوسری طرف آڈیٹرز کو بھی دھوکا دیا ہے۔
بدحواس سرمایہ کار (شیئر ہولڈرز) چاہتے ہیں کہ بائیجو رویندرن کو اس کمپنی سے نکال دیا جائے مگر وہ ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ جمعرات کو دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ وہ بائیجو رویندرن کو کمپنی سے نکال باہر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت دو ماہ کے اندر کرے گی۔
بچوں کو پڑھاکر ملک گیر شہرت پانے اور کھربوں میں کھیلنے والے بائیجو رویندرن کے عروج و زوال کی کہانی بھی اب بجائے خود سبق بن کر رہ گئی ہے۔
Comments are closed on this story.