ایف بی آر اور سندھ کے درمیان مسائل حل کرواؤں گا، وفاقی وزیر خزانہ
ہفتے کو سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب خان نے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں ہونے والی گفتگو میں چھوٹے اور درمیانے حجم کے کاروباری اداروں کو مزید بہتر بنانے پر اتفاقِ رائے پایا گیا۔ اس موقع پر ایف بی آر کی تنظیم نو اور ڈیجیٹائزیشن پر بھی بات چیت ہوئی۔
کراچی میں ہونے والی اس ملاقات میں صنعتی استعمال کی گیس کے نرخ بھی زیرغور آئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صنعت کار گیس کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ گیس کی قیمتوں کے حوالے سے پیٹرولیم کے وفاقی وزیر سے بات کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے سید مراد علی شاہ کو یقین دلایا کہ وہ ایٹ سورس کٹوتی کے مسائل حل کریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ کو 8 سال سے پی ایس ڈی پی میں کوئی نیا منصوبہ نہیں ملا۔ وفاقی حکومت نے دیگر صوبوں کو نئے منصوبے دیے ہیں مگر سندھ کو نظر انداز کیا ہے۔
علاوہ ازیں وفاق نے سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیرِنو کے منصوبے کے لیے جو فنڈز مختص کیے تھے وہ بھی اب تک نہیں جاری نہیں کیے گئے۔
اورنگ زیب خان نے وزیر اعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ وہ ایف بی آر اور سندھ حکومت کے درمیان مسائل حل کروائیں گے۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیداواری صلاحیت بڑھاکر زرعی شعبے کو ترقی دینا ہوگی۔ اس پر وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت، لائیو اسٹاک اور ماہی پروری کے شعبوں میں زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ہمیں بھرپور محنت کے ذریعے زرعی برآمدات کی طرف بھی جانا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ وہ زرعی اور صنعتی ترقی پر مساوی توجہ دے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ سڑکوں، اسکولوں اور گھروں کی تعمیرِنو شروع ہوچکی ہے۔ کراچی میں واٹر ٹریٹمنٹ کے مںصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ 2015 میں ایف بی آر نے گاڑیوں کی رجسٹریشن کی مد میں ایک ارب کی نیوز پڑھ کر سندھ کے 6 ارب روپے کی کٹوتی کردی۔ اب وفاقی حکومت نے حیسکو اور سیپکو کی مد میں 13 ارب روپے کاٹ لیے ہیں۔
Comments are closed on this story.