Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

13 ارب کی انکم ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اکاؤنٹ منجمد کردیے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پارلیمنٹ سے ملنے والے استثنیٰ کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے منافی قرار دے دیا
اپ ڈیٹ 30 مارچ 2024 01:29pm

فیڈرل بیورو آف ریونیو نے ٹیکسوں کا 9 ماہ کا ہدف (6700 ارب روپے) حاصل کرنے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں۔ ایف بی آر کو سی اے اے سے 13 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔

آخری ورکنگ دے تک کے اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے 6670 ارب روپے وصول کیے تھے جو 9 ماہ کے ہدف دے 41 ارب سے کم ہے۔

ایف بی آر کے چیئرمین ملک امجد زبیر ٹوانہ نے بتایا ہے کہ 6707 ارب روپے کا ہدف پورا کرنے کے لیے بینک عام تعطیل کے دن بھی کھلے رہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ مزید 34 ارب روپے ہفتے کو وصول کیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے سی اے اے کے بینک اکاؤنٹس نتھی کرکے 13 ارب روپے وصول کیے ہیں۔ سی اے اے کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ سال اگست میں پارلیمنٹ نے دو قوانین کی منظوری دی تھی جن کے تحت انکم ٹیکس سے استنیٰ حاصل ہے۔

انکم ٹیکس آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس سے استثنٰیٰ نہیں دیا گیا ہے۔ یہ لا ڈویژن کی نا اہلی ہے کہ اس نے اُس نے ایک ایسا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جو انکم ٹیکس آرڈیننس سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام اور خود پاکستان کے انکم ٹیکس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو سرکاری محکموں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

سے اے اے اور پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی (پی اے اے) کو آئی ایم ایف کی طرف سے 3 ارب ڈالر کے پیکج کی منظوری کے بعد چند ہفتوں میں انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکسیشن کے حوالے سے انکم ٹیکس آرڈیننس واحد خصوصی قانون ہے۔ سی اے اے اور پی اے اے کے لیے کوئی خصوصی قانون نہیں۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کی یہ شرط تسلیم کی ہے کہ کسی کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا اور اگر ماہانہ ہدف حاصل نہ ہو تو ٹیکس وصولی کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔

حکومت نے مارچ 2024 کے لیے ٹیکس کا ہدف 879 ارب روپے مقرر کیا تھا۔ ماہانہ ہدف حاصل کرنے کے لیے اسے مزید 44 ارب روپے درکار تھے۔ 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کا ٹیکسوں کا ہدف 707 ارب روپے تھا۔ ایف بی آر پچھلے دو ماہ کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

9 ماہ کا ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کا بڑا سبب برآمدی تاجروں کو اچانک 65 ارب کا ریفنڈ جاری کرنا تھا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے چارج لیتے ہی ایف بی آر کو حکم دیا تھا کہ ریفنڈ کلیمز فوری ادا کردیے جائیں۔

ایف بی آر نے 9 ماہ کے دوران ریفنڈ کی مد میں 369 ارب روپے برآمدی تاجروں کو ادا کیے ہیں۔ یہ رقم گزشتہ سال کی اِسی مدت کی رقم سے 45 فیصد زائد ہے۔ صرف مارچ کے دوران ایف بی آر نے 67 ارب کا ریفنڈ دیا جبکہ گزشتہ سال مارچ میں ریفنڈ کی مد میں 21 ارب روپے دیے گئے تھے۔

ایف بی آر نے مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 6670 ارب روپے ٹیکسوں کی مد میں جمع کیے ہیں جو 1510 ارب روپے کے اضافے سے گزشتہ برس کی اِسی مدت کے دوران وصول کیے گئے ٹیکس سے 29 فیصد زیادہ ہے۔ ایف بی آر کے حکام کو امید ہے کہ اگلے دو دن کی وصولیوں سے یہ شرح 30 فیصد ہو جائے گی۔

ایف بی آر کو یقین ہے کہ درآمدات میں کمی کے باوجود وہ رواں مالی سال کا ٹیکسوں کا 9415 ارب روپے کا ہدف وصول کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

FBR

Civil Aviation Authority

INCOME TAX TARGETS

REFUNDS TO EXPORTERS