Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

ججز خط معاملہ، پی ٹی آئی کو ریٹائر جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن پر اعتراض کیوں؟

چیف جسٹس سپریم کورٹ کو اس پر سوموٹو لینا چاہئے، عاطف خان
شائع 28 مارچ 2024 09:51pm
Should the judges have taken action instead of the letter?| Rubaroo | Aaj News

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ججز کے خط معاملے پر ریٹائر جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن مسترد کیے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ ریٹائر ہو یا حاضر سروس جن، ججز کے معاملے پر کمیشن ہی بنتا ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کمیشن انکوائری کے بعد اپنی رپورٹ حکومت وقت کو فائل کرے گا عدالت کو فائل نہیں کرے گا، کسی کیس کے اندر عدالت کے بنائے کمیشن عدالت کو رپورٹ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وقت کے پاس یہی ایک آپشن تھا۔ اب اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں مداخلت کی تاریخ پرانی ہے، بھٹو کیس میں بھی ججز پر دباؤ تھا، کچھ ججز نے بغیر دباؤ بھی غلط کام کیے ہیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت نے معاملے کو بہت سنجیدہ لیا ہے، ججز صاحبان کو خط کے بجائے خود ایکشن لینا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ وہ پاکستان پر کسی بھی طرح دباؤ بڑھائے، وہ اپنے لیڈر کیلئے ریلیف چاہتے ہیں، پی ٹی آئی دباؤ بڑھانے کیلئے آئی ایم ایف کوخط بھی لکھ چکی۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عاطف خان نے کہا کہ ماضی میں دباؤ کی باتیں آتی رہی ہیں، لیکن اس مرتبہ کوئی ریٹائر جج نہیں بلکہ حاضر سروس ججز نے لکھ کر دیا ہے، چھ حاضر سروس ججز کا خط لکھنا کوئی معمولی بات نہیں۔

عاطف خان نے کہا کہ ’جوڈیشری کی طرف سے الزام ہے کہ حکومت کا ایڈمنسٹریٹیو مداخلت کر رہا ہے، اور اب اسی نے ایک کمیشن بنا دیا وہ بھی ایک ریٹائر جج کے تحت، تو یہ تو نا کرنے والا کام ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکموت کو رپورٹ کرنا ہے جن پر ہمیں اعتراض ہے، ’ایگزیکیوٹیو پر اعتراض ہے اور اگیزیکیوٹیو کو رپورٹ کرنا ہے جن پر تجاویز ہوں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتنا اہم معاملہ ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو اس پر سوموٹو لینا چاہئے، ان کو یہ چیز حل کرنی چاہیے، ماضی میں چھوٹی موٹی چیزوں پر سوموٹو لیا جاتا رہا ہے، ججز کا خط بڑی چیز ہے، اس پر بھی سوموٹو لیا جانا چاہئے۔

عاطف خان نے کہا کہ ہمارے سارے کیسز اسلام آباد ہوئی کورٹ میں لگے ہوئے ہیں، کیا آپ ایسے ججز کے فیصلے قبول کریں گے جو کہیں کہ ہمارے اوپر پریشر ہے؟ وہ کیسے صحیح فیصلہ ہوگا؟

اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ جو کچھ ہوا ہم اس وقت کہاں تھے، جس چیف جسٹس نے ان کے زیادتی پہلے تو اسے کٹہرے میں لانا چاہیے تھا، ہم نے کبھی بھی اپنے ماضی سے سبق نہیں سیکھا۔

زاہد خان نے کہا کہ ججز صاحبان کو خود ہی ایکشن لینا چاہئے تھا، اگر وہ ڈرتے ہیں تو گھر جا کر بیٹھ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوگی تو ہم انہی جج صاحبان کے پاس جائیں گے، یہ ججز تو خود کو نہیں بچا سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں زاہد خان نے کہا کہ بیرسٹر سیف نے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیے تھے، جب طالبان کے ساتھ دوحہ معاہدہ ہوا تو عمران خان نے اس پر کہا کہ افغانستان نے غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، ہم چیخ رہے تھے کہ کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں، یہ جلسے کر رہے تھے ہم لاشیں اٹھا رہے تھے، آپ 40 ہزار لوگ وہاں سے لے کر آئے ہم چیخ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ معاہدہ کرنے والوں سے پوچھا جانا چاہئے کہ آپ نے معاہدہ کیسے اور کیوں تھا۔

pti

Qamar Zaman Kaira

Atif Khan

Zahid Khan

TTP Terrorists

PTI Core Committee Meeting

Islamabad High Court Judges Letter