Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

جنگ بندی مذاکرات ناکام، اسرائیل نے حماس پر الزام دھردیا

حماس مکمل جنگ بندی، اسرائیلی فوجیوں کے انخلا، فلسطینیوں کی واپسی کے مطالبے پر ڈٹ گئی
شائع 27 مارچ 2024 04:51pm

اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے لیے بات چیت کی ناکامی کا سارا الزام حماس پر دھر دیا ہے۔ بدھ کو علی الصباح اسرائیل کے مذاکرات کار قطر سے واپس چلے گئے۔

ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ حماس (غزہ) کے لیڈر یحیٰ سنوار نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کو سبوتاثر کیا کیونکہ وہ چاہتے ہیں رمضان کے دوران بھی جنگ جاری رہے۔ اسرائیلی عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ حماس کے قائدین معاملات کو سبوتاژ کرنے کی سفارت کاری کر رہے ہیں جبکہ اسرائیل نے مزید یرغمالیوں کو رہا کرنے اور چند بے گھر فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں واپس آباد ہونے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

اسرائیل نے قطر سے اپنے وفد کو واپس بلاتے ہوئے کہا کہ حماس کے مطالبات کے باعث جنگ بندی کی بات چیت ڈیڈ اینڈ پر پہنچ گئی تھی۔

قطر اور مصر کی ثالثی کے تحت اسرائیل اور حماس نے 6 ہفتوں کی جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں تیزی پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسرائیل نے 130 میں سے 40 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے عوض جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مذاکرات کے نتیجے میں لڑائی مکمل طور پر بند ہونی چاہیے اور تمام اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینی علاقوں سے نکل جانا چاہیے۔ اسرائیل نے یہ مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس کی عسکری صلاحیتوں کے خاتمے سے کم پر راضی نہ ہوگا۔

حماس نے یہ مطالبہ بھی رکھا ہے کہ شمالی غزہ سے جو لاکھوں فلسطینی نکل کر جنوبی فلسطین میں رفح کے علاقے میں مصری بارڈر کراسنگ کے نزدیک پناہ لیے ہوئے ہیں اُنہیں ان کے گھروں میں واپسی کی اجازت دی جائے۔ اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے چھوڑے جانے والے یرغمالیوں کے عوض 700 تا 800 فلسطینیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کردی تھی۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کل ایک بیان میں کہا تھا کہ حماس کے مطالبات سراب کے مانند ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کے موڈ میں نہیں۔

اس دوران اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی یرغمالیوں کے 300 رشتہ دار وزارتِ دفاع کے سامنے جمع ہوئے اور اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے جلد از جلد معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بعض مظاہرین نے خود کو پنجرے میں بند کر رکھا تھا اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ ایک پلے کارڈ پر لکھا تھا کہ ہمارے پیاروں کی رہائی کے لیے کوئی بھی قیمت بہت زیادہ نہیں۔

QATAR TRUCE TALKS

ISRAEL BLAMES HAMAS

DELAGATIONS WENT BACK

DISAGREEMENTS ON DEMANDS AND TERMS