Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بھارتی شرح پیدائش کم، آبادی گرنے کا امکان

1950 شرحِ پیدائش 6 تھی، 2021 تک 2 فیصد سالانہ ہوگئی، غیر متوازن آبادی، افرادی قوت میں کمی کا خدشہ
شائع 27 مارچ 2024 01:15pm

بھارت میں شرحِ پیدائش گرگئی ہے جس کے نتیجے میں آبادی میں کمی کے ساتھ ساتھ عدم توازن بھی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ آبادی میں اضافہ رکنے سے ملک میں عمر کے مختلف گروپوں سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد کے حوالے سے عدم توازن پیدا ہوگا اور معمر افراد کی تعداد بڑھنے سے افرادی قوت کی کمی کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرسکتا ہے۔

دی ٹائمز آف انڈیا گروپ کے اخبار دی اکنامک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ جاپان اور چین کو بھی آبادی میں کمی کے باعث افرادی قوت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا کی دونوں معاشی قوتوں کے ہاں معمر افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ اس کے نتیجے میں قومی خزانے پر پنشن کا بوجھ بڑھ رہا ہے جبکہ مختلف شعبوں کے لیے افرادی قوت کی شدید کمی بڑے مسئلے میں تبدیل ہوگئی ہے۔

بھارت کے خبر رساں ادارے اے این آئی نے برطانوی جریدے لینیسٹ کی تحقیقی کی روشنی میں نکے ایشیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کی بنیاد پر کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو شرحِ پیدائش برقرار رکھنے پر خاص توجہ دینا ہوگی۔ شرحِ پیدائش میں متواتر کمی سے بھارت کے لیے مستقبلِ بعید میں شدید نوعیت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

لینسیٹ کی تحقیق کے مطابق چند عشروں کے دوران بھارت میں شرحِ پیدائش تیزی سے گرتی چلی گئی ہے۔ یاد رہے کہ 1950 میں بھارت میں شرحِ پیدائش 6 فیصد سالانہ تھی جو 2021 تک 2 فیصد سالانہ کی سطح پر آچکی تھی۔

پالیسی سازوں کا تجزیہ ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو 2050 تک بھارت کی شرحِ پیدائش 1.29 رہ جائے گی۔ 2100 تک یہ شرح 1.04 تک بھی گرسکتی ہے جو بہت خطرناک ہوگی۔

دنیا بھر میں شرحِ پیدائش 1950 میں 4.5 فیصد سالانہ سے 2021 میں 2.2 فیصد سالانہ تک آگئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی شرحِ پیدائش 2050 تک 1.8 اور 2100 تک 1.6 فیصد سالانہ تک گرسکتی ہے۔

ڈاکٹر پرکھر سنگھ کہتے ہیں کہ عالمی شرحِ پیدائش میں 70 سال کے دوران 50 فیصد گراوٹ آئی ہے۔ اس کا اثر بھارت پر بھی مرتب ہوا ہے۔

اب بھارت کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جن کی معمر آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور نوجوانوں کی تعداد میں تیزی سے کمی رونما ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں آبادی غیر متوازن ہوتی جارہی ہے اور افرادی قوت کے حوالے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر پرکھر سنگھ کا کہنا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے صحتِ عامہ کے معیار میں لائی جانے والی بلندی اور اوسط عمر میں اضافے سے دنیا بھر میں معمر افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور دوسری طرف شرحِ پیدائش میں رونما ہونے والی کمی سے دنیا بھر کے معاشروں کو غیر متوازن آبادی کا سامنا ہے۔

دنیا بھر میں اوسط عمر بڑھتی جارہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اس معاملے میں زیادہ الجھن کا شکار ہیں۔ جاپان اور چین کو بھی اس مشکل نے الجھن میں ڈال رکھا ہے۔ بعض ممالک نے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھاکر افرادی قوت کا مسئلہ کسی حد تک حل کرنے کی کوشش کی ہے۔

امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپ کو معمر افراد کی تعداد بڑھنے اور سوشل سیکیورٹی کا نظام قابلِ رشک ہونے سے افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ یہی سبب ہے کہ وہ دنیا بھر کے باصلاحیت، ہنرمند اور محنتی نوجوانوں کو بڑی تعداد میں اپنے ہاں بلانے اور کھپانے کے لیے تیار ہیں۔

BIRTH RATE IN INDIA

DEMOGRAPHIC INSTABILITY

LIFE EXPECTANCY INCREASES

GLOBAL PHENOMENON