Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

انتہائی بنیاد پرست یہودی لازمی فوجی خدمات سے استثنیٰ کی بحالی پر بضد

وزیر اعظم نیتن یاہو مشکل میں، وزیر دفاع نے استثنیٰ بحالی کے قانون کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کردیا
شائع 25 مارچ 2024 02:54pm

ایک طرف صہیونی فوج غزہ میں بمباری جاری رکھے ہوئے ہۓ اور بڑے پیمانے پر شہادتیں واقع ہو رہی ہیں اور دوسری طرف اسرائیلی حکومت میں جنگی امور کے حوالے سے اختلافات بھی تیزی سے ابھرے ہیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک نیا قانون پیش کیا گیا ہے جس کے تحت الٹرا آرتھوڈوکس یہودی نوجوانوں کو لازمی فوجی خدمات سے دوبارہ استثنیٰ مل جائے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے اس منصب پر برقرار رہنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔ ان کی حکومت الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیوں کی حمایت پر ٹکی ہوئی ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا ہے کہ وہ اس نئے قانون کی حمایت نہیں کریں گے جبکہ نیتن یاہو کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز نے دھمکی دی ہے کہ اس قانون کے منظور کیے جانے کی صورت میں وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔

حکومت میں شامل الٹرا آرتھوڈوکس عناصر چاہتے ہیں کہ آرتھوڈوکس نوجوانوں کا لازمی فوجی خدمات سے استثنیٰ بحال کیا جائے۔

ULTRA ORTHODOX JEWS

NETANYAHU IN A FIX

EXEMPTION FROM ARMY DUTY