’وسیم اکرم نہ ہوتے تو پاکستان کبھی ورلڈ کپ نہ جیت پاتا‘
جب ہرسال پاکستان کرکٹ ٹیم کے واحد ورلڈ کپ جیتنے کی سالگرہ منائی جاتی ہے تو کچھ لوگ اس رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ سابق فاسٹ بالروسیم اکرم نےورلڈ کپ وطن واپس لانے میں سب سے بڑا کردار ادا کیا تھا یہاں تک کہ کپتان عمران خان سے بھی بڑا۔
پاکستان نے آج ہی کے دن 25 مارچ 1992 کو ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ایونٹ میں ناقص کارکردگی کے بعد ایک دم سے ٹیم کی حیرت انگیز کارکردگی اور پھر ٹرافی کو پاکستان لانا کسی افسانوی کہانی سے کم نہیں ۔
اُس وقت کے ٹیم کپتان عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے آج اس فتح کے بارے میں پوسٹ کیا تو اس بات کو خصوصاً اُجاگر کیا گیا کہ یہ ٹرافی ’عمران خان کی قیادت والی‘ ٹیم نے جیتی تھی۔
تاہم، ناقدین اکثر کہتے ہیں کہ عمران خان کو ٹیم کی کوشش کا کریڈٹ نہیں لینا چاہئیے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وسیم اکرم جو ملک کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، کا ٹورنامنٹ اور خاص طور پر فائنل میں بڑا کردار تھا۔
ایسی ہی ایک ایکس پوسٹ میں لکھا گیا کہ اگر یہ شخص نہ ہوتا تو پاکستان ورلڈ کپ نہ جیت پاتا۔
مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے وسیم اکرم نے ٹورنامنٹ کا اختتام 18 وکٹوں کے ساتھ کیا تھا جو کسی بھی با لر کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھیں
فائنل میچ ان کی اسٹار پرفارمنس تھی جس میں انہوں نے 49 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں اور 18 گیندوں پر 33 رنز بھی اسکور کیے، اس شاندار کاکردگی پر انہیں فائنل کا ’مین آف دی میچ‘ قرار دیا گیا۔
فائنل میچ میں گرین شرٹس نے249 رنز کے اچھے سکور کا دفاع کرتے ہوئے انگلینڈ کے 4 بلے بازوں کو 69 رنز پر آؤٹ کر دیا تھا۔
انگلش ٹیم کے نئے بیٹرز نیل فیئر برادر اور ایلن لیمب نے پانچویں وکٹ کے لیے 72 رنز کی شراکت قائم کی۔ وسیم اکرم نے لیمب اور کرس لیوس کو لگاتارآؤٹ کر کے پاکستان کو جیت دلائی۔
فائنل میں 72 رنز اسکور کرنے والے عمران خان نے آخری وکٹ حاصل کی۔
Comments are closed on this story.