کیا وزیراعظم شہباز شریف کو سلیوٹ کرنے والے جنرل آصف غفور تھے؟
یومِ پاکستان کے موقع پر جہاں رنگا رنگ تقاریب، سول و ملٹری اعزازات اور پریڈز نے لوگوں کو حیران کیا، وہیں ایک ویڈیو ایسی بھی وائرل ہوئی جس نے سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا کردیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف فرداً فرداً فوجی افسران سے مل رہے ہیں اور افسران ہاتھ ملانے سے پہلے انہیں سلیوٹ بھی کر رہے ہیں، جوکہ ایک روایت اور پروٹوکول ہے۔
لیکن اس موقع پر ریکارڈ کیا گیا جو ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اسے لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور سے منسوب کیا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر کچھ صارفین کا دعویٰ ہے کہ جنرل آصف غفور نے شہباز شریف کو سلیوٹ کیا۔
حالانکہ یہ سلیوٹ کیا بھی تو یہ ایک پروٹوکول ہے، لیکن اس میں خاص کیا ہے؟
دراصل آصف غفور وہ فوجی جنرل ہیں جنہوں نے 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کی انتخابات میں کامیابی کے بعد ایک ٹوئٹ کیا تھا، جس میں انہوں نے لکھا تھا ”وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ“ (اور اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے)، آصف غفور اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر تھے اور اب بطور کور کمانڈر کوئٹہ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
اس وقت بھی انہیں کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جبکہ اس ٹوئٹ کے پانچ سال بعد نواز شریف کی وطن واپسی پر بھی اس کی بازگشت دوبارہ شروع ہوگئی تھی۔
لیفٹننٹ جنرل آصف غفور کی مبینہ طور پر شہباز شریف کو سلیوٹ کرنے والی اس ویڈیو پر لوگوں نے مختلف انداز میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔
راجہ اسلم نامی صارف نے لکھا کہ ’آصف غفور کو قدرت نے کیسا دن دکھایا کہ جس کو ریجیکٹ کیا آج اسی کو سلیوٹ کر رہے ہیں‘۔
سعدیہ خالد نامی صارف نے بھی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے 2018 والی آصف غفور کی اس ٹوئٹ کو یاد کیا۔
خرم شہزاد نے بھی لکھا کہ ’مشکل فیصلہ تھا مگر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو بھی وزیراعظم شہبازشریف کو سیلوٹ کرنا پڑا‘۔
تاہم، نعمان خان نامی صارف نے نشاندہی کی کہ ویڈیو میں موجود آفیسر جنرل آصف غفور نہیں بلکہ جنرل شاہد امتیاز ہیں، جو 10 کور کے کمانڈر ہیں اور ان کے بازو پر ان کی کور کا نشان واضح ہے۔
صحافی محسن بلال نے بھی ویڈیو میں جنرل آصف غفور کی موجودگی کی تردید کی اور اپنے ٹوئٹ کی تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ سلیوٹ جنرل آصف غفور نے نہیں بلکہ جنرل شاہد امتیاز نے کیا تھا۔
Comments are closed on this story.