چین اور بھارت میں بلند پہاڑی ٹنل پر نیا تنازع شروع ہوگیا
چین اور بھارت کے مابین سرحدی تنازع تو کوئی نئی بات نہیں، تاہم اب نئی دلی اور بیجنگ کے درمیان ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے، یہ تنازع ایک سرنگ کو لے کر کھڑا ہوا ہے جس کا بھارتی وزیر اعظم نے گزشتہ ماہ افتتاح کیا تھا۔
بھارت کے شمال مشرق کے پہاڑوں میں مودی حکومت نے سرنگ کی تعمیر کی تھی، یہ سرنگ اونچائی پر ہونے کی وجہ سے اہمیت رکھتی ہے۔
سیلا سرنگ ہمالیاں پہاڑوں پر موجود ہے، جس کی اونچائی 13 ہزار فٹ ہے جبکہ یہ ہر موسم میں بھارتی فوج کے لیے سونے کی کان معلوم ہو رہی ہے۔
جبکہ بھارتی فوج کے لیے اس بھی اہمیت کی حامل ہے چین کے ساتھ کشیدہ صورتحال میں سفری لحاظ سے بھارت کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل 2020 میں بھی دونوں ممالک کے درمیان سرحدی معاملات اس حد تک سنجیدہ ہو گئے تھے کہ جارحیت میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی لداخ سرحد پر ہلاک ہو گئے تھے۔
چین نے بھارتی ریاست اروناچل پردیش پر بھی دعویٰ کیے رکھا ہے، جہاں سیلا سرنگ تعمیر کی گئی ہے، اس سرنگ کے افتتاح پر چین کی جانب سے ردعمل دیا گیا تھا۔
چین کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی فریق سے مطالبہ کرتے ہیں وہ کوئی ایسا عمل اور کاروائی بند کردے جس سے سرحدی مسئلہ پیچیدہ ہو۔ چینی فوج انتہائی چوکس ہے اور قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا پرعزم طریقے سے دفاع کرے گی۔
چینی وزیر دفاع کے ترجمان نے اروناچل پردیش کو زانگنان پکارا۔ جس پر بھارت کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے اروناچل پردیش کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے دیا اور کہ یہ بھارت کا حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی اپنا پلڑا بھارت کی جانب سے کر دیا ہے، کہا کہ دراندازی یا تجاوزات کے ذریعے علاقائی دعووں کو آگے بڑھانے کی کوئی یکطرفہ کوشش“ لائن آف ایکچوئل کنٹرول’ پر قبول نہیں۔ جبکہ امریکہ نے ارونچال پردیش کو بھارتی ریاست قرار دے دیا ہے۔
Comments are closed on this story.