مودی سرکار ناقدین کو ویزا، رہائشی پرمٹ منسوخ کرکے سزا دینے پر اٗتر آئی
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی بیرونِ ملک مقیم بھارتی نژاد باشندوں (این آر آئیز) کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ بیرونی دوروں میں وہ انڈین کمیونٹیز سے خطاب کے دوران اُنہیں سراہتے نہیں تھکتے۔ دوسری طرف بھارت میں ایسے بھارتی نژاد باشندوں کو ذرا بھی برداشت نہیں کیا جاتا جو حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوں۔
جو بھارتی نژاد باشندے حکومت پر تنقید کرتے ہیں اُن کے ویزا اور رہائشی پرمٹ منسوخ کردیے جاتے ہیں۔
فرانس کی صحافی وینیسا ڈوگنز دہلی میں اپنے اپارٹمنٹ میں تھی جب 18 جنوری کو کسی نے آکر ایک لفافہ دیا۔ یہ لفاظ بھارتی وزارتِ داخلہ کے فارن ریجنل رجسٹریشن آفس کا تھا۔
لفافے میں جو خط تھا اس میں بتایا گیا تھا کہ اس کا بھارت میں رہائش کا اجازت نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یہ خبر 51 سالہ وینیسا ڈوگنز پر بجلی گراگئی۔
اس نے 23 برس بھارت میں قیام کے دوران فرانس کی کئی مطبوعات کے لیے فری لانس صحافی کی حیثیت سے کام کیا۔ اس دوران اس نے ایک بھارتی باشندے سے شادی کی۔ ان کا ایک بیٹا ہے۔
نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ وینیسا ڈوگنز بھی اُن لوگوں میں شامل ہوگئی ہے جو مودی سرکار پر نکتہ چینی کی پاداش میں ویزا اور رہائش کے پرمٹ کی تنسیخ جیسی سزاؤں کا سامنا کر رہے ہیں۔
مودی سرکار انڈین سٹیزن شپ سے متعلق قوانین کی آڑ میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ یہ سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے۔ اس نوعیت کے قوانین کی آڑ میں دراصل مخالفین اور ناقدین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
Comments are closed on this story.