Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

بھارتی عدالت نے مدرسہ قانون کو غیر آئینی قرار دے دیا

عدالت نے حکومت کو مدرسے میں زیر تعلیم طلباء کو متبادل اسکیم فراہم کرنے کے احکامات دے دیے
شائع 22 مارچ 2024 03:22pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارتی عدالت نے مدرسہ قانون کو سیکولرزم کے خلاف غیر آئینی قرار دے دیا ہے، جبکہ عدالت نے اسے سیکولرزم کے پرنسپلز کے منافی بھی قرار دے دیا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کی الٰہ باد ہائی کورٹ نے جمعے کے روز اتر پردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 2 رکنی بینچ کے جسٹس ویویک چوہدری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی نے کیس کی سماعت کی، جبکہ اترپردیش کی حکومت کو احکامات دیے کہ مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو متبادل اسکیم کے لیے اقدامات کرے۔

اس سے قبل لکھنؤ بینچ نے بھی اس حوالے سے آرڈر دیا تھا کہ یہ قانون الٹرا وائرز ہے، پٹیشن انشومان سنگھ راٹھور نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

یہ احکامات ریاستی حکومت کے سروے کے چند ماہ بعد سامنے آئے ہیں، اس سروے میں اسلامک ایجوکیشن اداروں کے حوالے سے جانچ پڑتال کی گئی تھی، جبکہ ان کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

شہری انشومان راٹھور نے اترپریش مدرسہ بورڈ کے قانون کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ بورڈ کی مینیجمنٹ پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔

اس سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ریاست آسام میں 89 سال پرانے مسلم شادی کے قانون کو ختم کر دیا گیا ہے, ریاست میں نئے قانون کو لایا جائے گا۔

بھارت میں نریندر مودی حکومت نے ریاست آسام میں مسلم قانون کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت نابالغ مسلمانوں کو شادی کی اجازت تھی۔

واضح رہے ایسے ہی مماثلت رکھتے قانون کا نفاذ ریاست اترا کھنڈ میں رواں ماہ سے ہو گیا ہے۔ لیکن آسام جہاں مسلمانوں کی سب سے زیادہ 34 فیصد آبادی موجود ہے، اس فیصلے کی مخالفت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

india

Indian Muslims

madressa

allahbad high court